تمتع کے بارے میں
راوی: ابوموسی , محمد بن مثنی , عبداللہ بن ادریس , لیث , طاؤس , ابن عباس
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ لَيْثٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ تَمَتَّعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ وَأَوَّلُ مَنْ نَهَی عَنْهَا مُعَاوِيَةُ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَعُثْمَانَ وَجَابِرٍ وَسَعْدٍ وَأَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ وَابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ اخْتَارَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ التَّمَتُّعَ بِالْعُمْرَةِ وَالتَّمَتُّعُ أَنْ يَدْخُلَ الرَّجُلُ بِعُمْرَةٍ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ ثُمَّ يُقِيمَ حَتَّی يَحُجَّ فَهُوَ مُتَمَتِّعٌ وَعَلَيْهِ دَمٌ مَا اسْتَيْسَرَ مِنْ الْهَدْيِ فَإِنْ لَمْ يَجِدْ صَامَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةً إِذَا رَجَعَ إِلَی أَهْلِهِ وَيُسْتَحَبُّ لِلْمُتَمَتِّعِ إِذَا صَامَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ أَنْ يَصُومَ الْعَشْرَ وَيَکُونُ آخِرُهَا يَوْمَ عَرَفَةَ فَإِنْ لَمْ يَصُمْ فِي الْعَشْرِ صَامَ أَيَّامَ التَّشْرِيقِ فِي قَوْلِ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ ابْنُ عُمَرَ وَعَائِشَةُ وَبِهِ يَقُولُ مَالِکٌ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ و قَالَ بَعْضُهُمْ لَا يَصُومُ أَيَّامَ التَّشْرِيقِ وَهُوَ قَوْلُ أَهْلِ الْکُوفَةِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَأَهْلُ الْحَدِيثِ يَخْتَارُونَ التَّمَتُّعَ بِالْعُمْرَةِ فِي الْحَجِّ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ
ابوموسی، محمد بن مثنی، عبداللہ بن ادریس، لیث، طاؤس، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تمتع کیا۔ اسی طرح ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، عمر، اور عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی تمتع ہی کیا اور جس نے سب سے پہلے تمتع سے منع کیا وہ امیر معاویہ ہیں اس باب میں حضرت علی، عثمان، جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ، اسماء بنت ابی بکر اور ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی روایت ہے۔ امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں، ابن عباس کی حدیث حسن ہے، علماء صحابہ کی ایک جماعت نے تمتع ہی کو اختیار کیا ہے۔ یعنی حج اور عمرے کو۔ تمتع حج کے مہینوں میں عمرہ کرنے اور اس کے بعد حج کرنے تک وہیں رہنے کو کہتے ہیں، اور اس میں قربانی کرنا واجب ہے اگر کوئی قربانی نہ کرسکتا ہو تو حج کے دنوں میں تین اور گھر واپس آنے پر سات روزے رکھے۔ اور اس کے لئے مستحب ہے کہ تین روزے ذوالحجہ کے پہلے دس دنوں میں رکھ لے اس طرح کہ تیسرا روزہ عرفہ کے دن ہو۔ یعنی پہلے عشری کے آخری تین دن، اگر ان دنوں میں روزے نہ رکھے ہوں بعض علماء صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم جس میں حضرت عمر اور عائشہ بھی شامل ہیں کے نزدیک ایام تشر یق میں روزے رکھے امام مالک شافعی احمد اور اسحاق کا بھی یہی قول ہے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ ایام تشریق میں روزے نہ رکھ اہل کوفہ (احناف) کا یہی قول ہے امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ محدثین تمتع ہی کو اختیار کرتے ہیں امام شافعی احمد اور اسحاق کا بھی یہی قول ہے۔
Sayyidina lbn Abbas said, “Allahs Messenger (SAW) performed tamattu. And Abu Bakr, Umar and Uthman (also performed it). And the first person to disallow it was Mu’awiyah.’
[Ahmed2732, Nisai 2732]