نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کتنے حج کئے
راوی: عبداللہ بن ابی زیاد , زید بن حباب , سفیان , جعفر بن محمد , جابر بن عبداللہ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّ ثَلَاثَ حِجَجٍ حَجَّتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يُهَاجِرَ وَحَجَّةً بَعْدَ مَا هَاجَرَ وَمَعَهَا عُمْرَةٌ فَسَاقَ ثَلَاثَةً وَسِتِّينَ بَدَنَةً وَجَائَ عَلِيٌّ مِنْ الْيَمَنِ بِبَقِيَّتِهَا فِيهَا جَمَلٌ لِأَبِي جَهْلٍ فِي أَنْفِهِ بُرَةٌ مِنْ فِضَّةٍ فَنَحَرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ کُلِّ بَدَنَةٍ بِبَضْعَةٍ فَطُبِخَتْ وَشَرِبَ مِنْ مَرَقِهَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ سُفْيَانَ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ زَيْدِ بْنِ حُبَابٍ وَرَأَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ رَوَی هَذَا الْحَدِيثَ فِي کُتُبِهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي زِيَادٍ قَالَ وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا فَلَمْ يَعْرِفْهُ مِنْ حَدِيثِ الثَّوْرِيِّ عَنْ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْتُهُ لَمْ يَعُدَّ هَذَا الْحَدِيثَ مَحْفُوظًا و قَالَ إِنَّمَا يُرْوَی عَنْ الثَّوْرِيِّ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ مُجَاهِدٍ مُرْسَلًا
عبداللہ بن ابی زیاد، زید بن حباب، سفیان، جعفر بن محمد، حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین حج کئے دو ہجرت سے پہلے اور ایک ہجرت کے بعد جس کے ساتھ عمرہ بھی کیا، اس حج میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قربانی کے لئے اپنے ساتھ تریسٹھ اور باقی اونٹ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ یمن سے ساتھ لے کر آئے، ان میں سے ایک اونٹ ابوجہل کا بھی تھا جس کے ناک میں چاندی کا چھلہ تھا آپ نے انہیں ذبح کیا اور ہر اونٹ میں سے گوشت کا ایک ایک ٹکڑا اکٹھا کرنے کا حکم دیا پھر اسے پکایا گیا اور اس کے بعد آپ نے اس کا کچھ شوربہ پیا۔ امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں یہ حدیث سفیان کی روایت سے غریب ہے ہم اسے صرف زید بن حباب کی روایت سے جانتے ہیں۔ عبداللہ بن عبدالرحمن اپنی کتاب میں یہ حدیث عبداللہ ابوزیاد سے روایت کرتے ہیں۔ امام ترمذی کہتے ہیں کہ میں نے امام بخاری سے اس کے بارے میں پوچھا انہوں نے بھی سفیان ثوری کی سند سے نہیں پہچانا۔ جعفر اپنے والد وہ جابر سے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، امام بخاری کے نزدیک یہ حدیث محفوظ نہیں فرماتے ہیں کہ یہ حدیث ثوری نے ابواسحاق سے اور وہ مجاہد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مرسلاً روایت کرتے ہیں
Sayyidina All narrated that when the verse. (3 : 97) was revealed, they said, O Messenger of Allah! Is that every year?” So he observed silence. They said (again), “0 Messenger of Allah, is that every year?” he said, “No! and if I had said Yes then that would have become fard (every year).” So Allah the Exalted, revealed: 0 you who believe! Question not about things which if they were disclosed to you, would annoy you. (5:101)