آگ سے پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو نہیں ٹوٹتا
راوی: ابن ابی عمر , سفیان بن عیینہ , عبداللہ بن محمد بن عقیل , جابر
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ سَمِعَ جَابِرًا قَالَ سُفْيَانُ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ فَدَخَلَ عَلَی امْرَأَةٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَذَبَحَتْ لَهُ شَاةً فَأَکَلَ وَأَتَتْهُ بِقِنَاعٍ مِنْ رُطَبٍ فَأَکَلَ مِنْهُ ثُمَّ تَوَضَّأَ لِلظُّهْرِ وَصَلَّی ثُمَّ انْصَرَفَ فَأَتَتْهُ بِعُلَالَةٍ مِنْ عُلَالَةِ الشَّاةِ فَأَکَلَ ثُمَّ صَلَّی الْعَصْرَ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّيقِ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي هُرَيرَةَ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَأَبِي رَافِعٍ وَأُمِّ الْحَکَمِ وَعَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ وَأُمِّ عَامِرٍ وَسُوَيْدِ بْنِ النُّعْمَانِ وَأُمِّ سَلَمَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَلَا يَصِحُّ حَدِيثُ أَبِي بَکْرٍ فِي هَذَا الْبَابِ مِنْ قِبَلِ إِسْنَادِهِ إِنَّمَا رَوَاهُ حُسَامُ بْنُ مِصَکٍّ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّيقِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالصَّحِيحُ إِنَّمَا هُوَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَکَذَا رَوَاهُ الْحُفَّاظُ وَرُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَوَاهُ عَطَائُ بْنُ يَسَارٍ وَعِکْرِمَةُ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ وَعَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَذْکُرُوا فِيهِ عَنْ أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّيقِ وَهَذَا أَصَحُّ قَالَ أَبُو عِيسَی وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ مِثْلِ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَابْنِ الْمُبَارَکِ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ رَأَوْا تَرْکَ الْوُضُوئِ مِمَّا مَسَّتْ النَّارُ وَهَذَا آخِرُ الْأَمْرَيْنِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَأَنَّ هَذَا الْحَدِيثَ نَاسِخٌ لِلْحَدِيثِ الْأَوَّلِ حَدِيثِ الْوُضُوئِ مِمَّا مَسَّتْ النَّارُ
ابن ابی عمر، سفیان بن عیینہ، عبداللہ بن محمد بن عقیل، جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے باہر نکلے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھا پھر ایک انصاری عورت کے گھر داخل ہوئے اس عورت نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے ایک بکری ذبح کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کھانا کھایا پھر وہ کھجوروں کا ایک تھال لے آئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے بھی کھجوریں کھائیں پھر وضو کیا ظہر کی نماز ادا کی پھر واپس آئے تو وہ عورت اسی بکری کا کچھ بچا ہوا گوشت لائی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کھایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عصر کی نماز ادا کی وضو نہیں کیا اس باب میں حضرت ابوبکر صدیق سے بھی روایت ہے لیکن ان کی حدیث اسناد کے اعتبار سے صحیح نہیں ہے اس لئے کہ حسام بن مصک نے ابن سیرین سے انہوں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے انہوں نے ابوبکر صدیق سے انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے جبکہ صحیح یہ ہے کہ ابن عباس نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں حفاظ حدیث نے اسی طرح روایت کی ہے اور یہ روایت ابن سیرین سے کئی طرح سے مروی ہے وہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں عطاء بن یسار عکرمہ محمد بن عمرو بن عطار علی بن عبداللہ بن عباس اور کئی حضرات ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ حدیث نقل کرتے ہوئے اس میں ابوبکر کا ذکر نہیں کرتے اور یہی زیادہ صحیح ہے اس باب میں حضرت ابوہریرہ ابن مسعود ابورافع ام حکم عمرو و بن امیہ ام عامر سوید بن نعمان اور ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے بھی روایات منقول ہیں امام ابوعیسٰی کہتے ہیں صحابہ تابعین اور تبع تابعین میں سے اکثر اہل علم کا اس پر عمل ہے جیسا کہ سفیان ابن مبارک شافعی اور اسحاق ان سب کے نزدیک آگ پر پکے ہوئے کھانے سے وضو واجب نہیں ہوتا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا آخری عمل ہے یہ حدیث پہلی حدیث کو منسوخ کرتی ہے جس میں آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو کرنا واجب ہے۔
Sayyidina Jabir (RA) said that he was with Allah's Messenger (SAW) once. He visited an Ansar woman who slaughtered for him a goat and he ate it. Then she brought a plate of dates from which he ate. He performed ablution for the salah of Dhuhr and prayed it. He returned and she again brought the remaining meat. He ate of it. Then he offered the salah of asr but did not perform ablution.