ناک میں پانی ڈالنے میں مبالغہ کرنا مکروہ ہے
راوی: عبدالوہاب , ابوعمار , یحیی بن سلیم , اسماعیل بن کثیر , عاصم بن لقیط بن صبرہ , عاصم بن لقیط بن صبرہ
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْحَکَمِ الْبَغْدَادِيُّ الْوَرَّاقُ وَأَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سُلَيْمٍ حَدَّثَنِي إِسْمَعِيلُ بْنُ کَثِيرٍ قَال سَمِعْتُ عَاصِمَ بْنَ لَقِيطِ بْنِ صَبِرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي عَنْ الْوُضُوئِ قَالَ أَسْبِغْ الْوُضُوئَ وَخَلِّلْ بَيْنَ الْأَصَابِعِ وَبَالِغْ فِي الِاسْتِنْشَاقِ إِلَّا أَنْ تَکُونَ صَائِمًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ کَرِهَ أَهْلُ الْعِلْمِ السُّعُوطَ لِلصَّائِمِ وَرَأَوْا أَنَّ ذَلِکَ يُفْطِرُهُ وَفِي الْبَابِ مَا يُقَوِّي قَوْلَهُمْ
عبدالوہاب، ابوعمار، یحیی بن سلیم، اسماعیل بن کثیر، عاصم بن لقیط بن صبرہ، عاصم بن لقیط بن صبرہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے وضو کا طریقہ بتایئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اچھی طرح وضو کرو انگلیوں کا خلال کرو اور اگر روزے سے نہ ہو تو ناک میں میں بھی اچھی طرح پانی ڈالو۔ امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ علماء نے روزے کی حالت میں ناک میں دوا ڈالنے کو مکروہ کہا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے یہ حدیث ان کے اس قول کی تائید کرتی ہے۔
Aasim ibn Laqit reported from his father who asked the Prophet “0 Messenger of Allah, inform me about ablution’. He said, “Make it well, thread your fingers through each other and if you are not fasting, insert water into the nostrils deep inside”.
[Ahmed17863, Abu Dawud 2366, Nisai 87, Ibn e Majah 407]