ذوالحجہ کے پہلے عشرے میں اعمال صالحہ کی فضیلت
راوی: ابوبکر بن نافع , مسعود بن واصل , نہاس بن قہم , قتادہ , سعید بن مسیب , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ نَافِعٍ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا مَسْعُودُ بْنُ وَاصِلٍ عَنْ نَهَّاسِ بْنِ قَهْمٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ أَيَّامٍ أَحَبُّ إِلَی اللَّهِ أَنْ يُتَعَبَّدَ لَهُ فِيهَا مِنْ عَشْرِ ذِي الْحِجَّةِ يَعْدِلُ صِيَامُ کُلِّ يَوْمٍ مِنْهَا بِصِيَامِ سَنَةٍ وَقِيَامُ کُلِّ لَيْلَةٍ مِنْهَا بِقِيَامِ لَيْلَةِ الْقَدْرِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مَسْعُودِ بْنِ وَاصِلٍ عَنْ النَّهَّاسِ قَالَ وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَلَمْ يَعْرِفْهُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ مِثْلَ هَذَا و قَالَ قَدْ رُوِيَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا شَيْئٌ مِنْ هَذَا وَقَدْ تَکَلَّمَ يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ فِي نَهَّاسِ بْنِ قَهْمٍ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ
ابوبکر بن نافع، مسعود بن واصل، نہاس بن قہم، قتادہ، سعید بن مسیب، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ کے نزدیک ذوالحج کے پہلے دس دنوں کی عبادت تمام دنوں کی عبادت سے زیادہ پسندیدہ ہے۔ ان ایام میں سے (یعنی ذوالحجہ کے پہلے دس دنوں میں) ایک دن کا روزہ پورے سال کے روزوں اور رات کا قیام شب قدر کے قیام کے برابر ہے۔ امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو مسعود بن واصل کی نہ اس سے روایت کے علاوہ نہیں جانتے۔ امام ترمذی کہتے ہیں میں نے امام بخاری سے اس حدیث کے متعلق پوچھا تو انہیں بھی اس سند کے علاوہ کسی اور طریق کا علم نہیں تھا ان کا کہنا ہے کہ قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، سعید بن مسیب سے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی طرح کی حدیث مرسلاً روایت کرتے ہیں۔
Sayyidina Abu Huryrah reported that the Prophet said, ‘None of the days are dearer to Allah during which He is worshipped than the ten days ofDhul Hajjah. Fasting on each of these days is like fasting for a year and standing (in worship) on each of its nights is like standing on Laylatul Qadr.
[Ibn e Majah 1728]