اس بارے میں کہ عاشورے کے دن روزہ نہ رکھنا بھی جائز ہے
راوی: ہارون بن اسحاق , عبدہ بن سلیمان , ہشام بن عروہ , عائشہ
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَقَ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ عَاشُورَائُ يَوْمًا تَصُومُهُ قُرَيْشٌ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُهُ فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ صَامَهُ وَأَمَرَ النَّاسَ بِصِيَامِهِ فَلَمَّا افْتُرِضَ رَمَضَانُ کَانَ رَمَضَانُ هُوَ الْفَرِيضَةُ وَتَرَکَ عَاشُورَائَ فَمَنْ شَائَ صَامَهُ وَمَنْ شَائَ تَرَکَهُ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَقَيْسِ بْنِ سَعْدٍ وَجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ وَابْنِ عُمَرَ وَمُعَاوِيَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَالْعَمَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ عَلَی حَدِيثِ عَائِشَةَ وَهُوَ حَدِيثٌ صَحِيحٌ لَا يَرَوْنَ صِيَامَ يَوْمِ عَاشُورَائَ وَاجِبًا إِلَّا مَنْ رَغِبَ فِي صِيَامِهِ لِمَا ذُکِرَ فِيهِ مِنْ الْفَضْلِ
ہارون بن اسحاق، عبدہ بن سلیمان، ہشام بن عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ قریش زمانہ جاہلیت میں عاشورہ کا روزہ رکھتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی یہ روزہ رکھتے چنانچہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہجرت کرکے مدینہ تشریف لائے تو خود بھی روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی اس کا حکم دیا لیکن جب رمضان کے روزے فرض ہوئے تو صرف رمضان کے روزے فرض رہ گئے اور عاشورہ کی فرضیت ختم ہوگئی۔ پھر جس نے چاہا رکھ لیا اور جس نے چاہا چھوڑ دیا۔ اس باب میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ قیس بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ، جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی روایت ہے۔ امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اہل علم کا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی حدیث پر ہی عمل ہے اور یہ حدیث صحیح ہے۔ اہل علم کے نزدیک یکم عاشورہ کا روزہ واجب نہیں البتہ جس کا جی چاہے وہ رکھے لے کیونکہ اس کی بہت فضیلت ہے
Sayyidah Ayshah (RA) said that the Quraysh used to fast on the day of Ashura in the Days of Jahiliyah. And Allah’s Messenger (SAW) also used to fast. When he came to Madinah, he used to fast and he commanded the people to fast. But when the fasts of Ramadan were prescribed, they became lard and the Ashura was given up. So he who wished fasted (on that day) and he who wished did not (fast).
[Ahmed26127, Bukhari 4502, Muslim 1125, Ibn e Majah 1733, Abu Dawud 2442]