جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ روزوں کے متعلق ابواب ۔ حدیث 734

عرفات میں عرفہ کا روزہ رکھنا مکروہ ہے ۔

راوی: احمد بن منیع , اسماعیل بن علیہ , ایوب , عکرمہ , ابن عباس

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْطَرَ بِعَرَفَةَ وَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ أُمُّ الْفَضْلِ بِلَبَنٍ فَشَرِبَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عُمَرَ وَأُمِّ الْفَضْلِ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ حَجَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَصُمْهُ يَعْنِي يَوْمَ عَرَفَةَ وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ فَلَمْ يَصُمْهُ وَمَعَ عُمَرَ فَلَمْ يَصُمْهُ وَمَعَ عُثْمَانَ فَلَمْ يَصُمْهُ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ يَسْتَحِبُّونَ الْإِفْطَارَ بِعَرَفَةَ لِيَتَقَوَّى بِهِ الرَّجُلُ عَلَى الدُّعَاءِ وَقَدْ صَامَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ يَوْمَ عَرَفَةَ بِعَرَفَةَ

احمد بن منیع، اسماعیل بن علیہ، ایوب، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عرفہ کے دن روزہ نہیں رکھا پس ام فضل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں دودھ بھیجا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پی لیا۔ اس باب میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ام فضل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی روایت ہے۔ امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں حدیث ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما حسن صحیح ہے۔ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عرفہ کے دن روزہ نہیں رکھا اسی طرح ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، اور عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی عرفہ کے دن حج میں روزہ نہ رکھنا مستحب ہے تاکہ حاجی دعاؤں وغیرہ کے وقت کمزوری محسوس نہ کرے بعض اہل علم نے عرفات میں عرفہ کے دن روزہ رکھا ہے۔

Sayyidina Ibn Abbas reported that the Prophet did not keep fast of the day til Arafah. Sayyidah Umm FadI sen him milk and he drank it.

یہ حدیث شیئر کریں