جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ روزوں کے متعلق ابواب ۔ حدیث 714

نفل روزہ توڑنا

راوی: قتیبہ , ابوالاحوص , سماک بن حرب , ابن ام ہانی

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ ابْنِ أُمِّ هَانِئٍ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ قَالَتْ کُنْتُ قَاعِدَةً عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُتِيَ بِشَرَابٍ فَشَرِبَ مِنْهُ ثُمَّ نَاوَلَنِي فَشَرِبْتُ مِنْهُ فَقُلْتُ إِنِّي أَذْنَبْتُ فَاسْتَغْفِرْ لِي فَقَالَ وَمَا ذَاکِ قَالَتْ کُنْتُ صَائِمَةً فَأَفْطَرْتُ فَقَالَ أَمِنْ قَضَائٍ کُنْتِ تَقْضِينَهُ قَالَتْ لَا قَالَ فَلَا يَضُرُّکِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَعَائِشَةَ حَدِيثُ أُمِّ هَانِئٍ فِي إِسْنَادِهِ مَقَالٌ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ الصَّائِمَ الْمُتَطَوِّعَ إِذَا أَفْطَرَ فَلَا قَضَائَ عَلَيْهِ إِلَّا أَنْ يُحِبَّ أَنْ يَقْضِيَهُ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَالشَّافِعِيِّ

قتیبہ، ابوالاحوص، سماک بن حرب، ابن ام ہانی سے روایت ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھی ہوئی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں کوئی پینے والی چیز پیش کی گئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس میں سے پیا پھر مجھے دیا میں نے بھی پیا پھر میں نے کہا مجھ سے گناہ سرزد ہوگیا پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے لئے استغفار کیجئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا گناہ ہوا میں نے کہا میں روزے سے تھی اور روزہ ٹوٹ گیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تو نے قضا روزہ رکھا تھا میں نے کہا نہیں پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں اس باب میں ابوسعید اور عائشہ سے بھی روایت ہے کہ اور ام ہانی کی حدیث میں کلام ہے بعض اہل علم صحابہ وغیرہ کا اسی پر عمل ہے کہ اگر کوئی آدمی نفلی روزہ توڑے دے تو اس پر قضاء واجب نہیں البتہ اگر وہ چاہے تو قضاء کر لے سفیان ثوری احمد اسحاق اور شافعی کا یہ قول ہے

Sayyidah Umm Hani (RA) said : I was sitting with the Prophet He was brought something to drink. He drank from it and then gave something of it to me and I too drank it. Afterwards, I said, “I have committed a sin. Do seek forgiveness for me”. He asked, ‘What is the sin?” I said that I was fasting but my fast is void. He asked, “Were you fasting a redeeming fast?” I said, “No”. So, he said, “There is no harm in that”.

[Ahmed27453, Abu Dawud 2456]

یہ حدیث شیئر کریں