روازے میں سرمہ لگانے کے بارے میں
راوی: عبدالاعلی بن واصل , حسن بن عطیہ , ابوعاتکہ , انس بن مالک
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی بْنُ وَاصِلٍ الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَطِيَّةَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاتِکَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اشْتَکَتْ عَيْنِي أَفَأَکْتَحِلُ وَأَنَا صَائِمٌ قَالَ نَعَمْ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي رَافِعٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ وَلَا يَصِحُّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْبَابِ شَيْئٌ وَأَبُو عَاتِکَةَ يُضَعَّفُ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْکُحْلِ لِلصَّائِمِ فَکَرِهَهُ بَعْضُهُمْ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ وَابْنِ الْمُبَارَکِ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَرَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي الْکُحْلِ لِلصَّائِمِ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ
عبدالاعلی بن واصل، حسن بن عطیہ، ابوعاتکہ، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کرنے لگا کہ میری آنکھیں خراب ہوگئیں ہیں کیا میں روزے کی حالت میں سرمہ لگا سکتا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں امام ترمذی فرماتے ہیں انس کی حدیث کی سند قوی نہیں اس باب میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مروی کوئی حدیث صحیح نہیں اور ابوعاتکہ ضعیف ہیں اہل علم کا روزے میں سرمہ لگانے میں اختلاف ہے بعض اسے مکروہ سمجھتے ہیں جن میں سفیان ثوری ابن مبارک احمد اور اسحاق شامل ہیں بعض اہل علم نے اس کی رخصت دی ہے اور یہ امام شافعی کا قول ہے
Sayyidina Anas ibn Maalik (RA) narrated that a man came to the Prophet and conpIained about his eyes troubling him. He said, “Shall I apply collyrium while I am fasting?” He said, “Yes!.
——————————————————————————–