سفر میں روزہ رکھنا مکروہ ہے
راوی: قتیبہ , عبدالعزیز بن محمد , جعفر بن محمد , جابر بن عبداللہ
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَی مَکَّةَ عَامَ الْفَتْحِ فَصَامَ حَتَّی بَلَغَ کُرَاعَ الْغَمِيمِ وَصَامَ النَّاسُ مَعَهُ فَقِيلَ لَهُ إِنَّ النَّاسَ قَدْ شَقَّ عَلَيْهِمْ الصِّيَامُ وَإِنَّ النَّاسَ يَنْظُرُونَ فِيمَا فَعَلْتَ فَدَعَا بِقَدَحٍ مِنْ مَائٍ بَعْدَ الْعَصْرِ فَشَرِبَ وَالنَّاسُ يَنْظُرُونَ إِلَيْهِ فَأَفْطَرَ بَعْضُهُمْ وَصَامَ بَعْضُهُمْ فَبَلَغَهُ أَنَّ نَاسًا صَامُوا فَقَالَ أُولَئِکَ الْعُصَاةُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ کَعْبِ بْنِ عَاصِمٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ جَابِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَيْسَ مِنْ الْبِرِّ الصِّيَامُ فِي السَّفَرِ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الصَّوْمِ فِي السَّفَرِ فَرَأَی بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ الْفِطْرَ فِي السَّفَرِ أَفْضَلُ حَتَّی رَأَی بَعْضُهُمْ عَلَيْهِ الْإِعَادَةَ إِذَا صَامَ فِي السَّفَرِ وَاخْتَارَ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ الْفِطْرَ فِي السَّفَرِ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ إِنْ وَجَدَ قُوَّةً فَصَامَ فَحَسَنٌ وَهُوَ أَفْضَلُ وَإِنْ أَفْطَرَ فَحَسَنٌ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَمَالِکِ بْنِ أَنَسٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ و قَالَ الشَّافِعِيُّ وَإِنَّمَا مَعْنَی قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ مِنْ الْبِرِّ الصِّيَامُ فِي السَّفَرِ وَقَوْلِهِ حِينَ بَلَغَهُ أَنَّ نَاسًا صَامُوا فَقَالَ أُولَئِکَ الْعُصَاةُ فَوَجْهُ هَذَا إِذَا لَمْ يَحْتَمِلْ قَلْبُهُ قَبُولَ رُخْصَةِ اللَّهِ فَأَمَّا مَنْ رَأَی الْفِطْرَ مُبَاحًا وَصَامَ وَقَوِيَ عَلَی ذَلِکَ فَهُوَ أَعْجَبُ إِلَيَّ
قتیبہ، عبدالعزیز بن محمد، جعفر بن محمد، جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فتح مکہ کے سال مکرمہ کی طرف روانہ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے روزہ رکھا یہاں تک کہ کراع الغمیم کے مقام تک پہنچے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ لوگوں نے بھی روزے رکھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا گیا کہ لوگوں پر روزہ بھاری ہوگیا اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فعل کے منتظر ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عصر کے بعد پانی کا پیالہ منگوایا اور پی لیا لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھ رہے تھے پس بعض نے روزہ افطار کر لیا اور بعض نے مکمل کیا جب یہ خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پہنچی کہ کچھ لوگوں نے پھر بھی روزہ نہیں توڑا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ لوگ نافرمان ہیں اس باب میں کعب بن عاصم ابن عباس اور ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی روایت ہے امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جابر کی حدیث حسن صحیح ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سفر میں روزہ رکھنا کوئی نیکی نہیں اہل علم کا سفر میں روزہ رکھنے کے بارے میں اختلاف ہے بعض صحابہ وغیرہ کے نزدیک سفر میں روزہ رکھنا افضل ہے یہاں تک کہ بعض حضرات کہتے ہیں کہ اگر سفر میں روزہ نہ رکھے تو دوبارہ رکھنا پڑے گا امام احمد اور اسحاق بھی سفر میں روزہ نہ رکھنے کو پسند کرتے ہیں بعض علماء صحابہ اس بات کے قائل ہیں کہ اگر قوت ہو تو روزہ رکھے اور یہی افضل ہے اور اگر نہ رکھے تب بھی بہتر ہے عبداللہ بن مبارک اور مالک بن انس کا بھی یہی قول ہے امام شافعی فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں اور اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ وہ نافرمان ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ اس وقت ہے جب اس کا دل اللہ کی طرف سے دی گئی رخصت پر راضی نہ ہو لیکن جو شخص افطار کو جائز سمجھتا ہو اور اسے طاقت بھی ہو تو اس کا روزہ مجھے پسند ہے
Sayyidina Jabir ibn Abdullah (RA) reported that when Allah’s Messnger (SAW) set out for Makkah in the year of conquest, he kept fast till he reached Kura’ al-Ghamim, and the people also fasted with him. He was told that some people found it burdensome to fast and they waited to see what he did. So he asked for a cup of water after asr and drank it. The People looked at him and some of them broke their fast and some of them continued to fast. So, he was told that people were fasting and he said, “They are the disobedient”.
[Ahmed 14406, Muslim 1114 Nisai 2259]
——————————————————————————–