جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ روزوں کے متعلق ابواب ۔ حدیث 676

ہر شہر والوں کے لئے انہیں کے چاند دیکھنے کا اعتبار ہے

راوی: علی بن حجر , اسماعیل بن جعفر , محمد بن ابوحرملہ کریب , ام فضل بنت حارث روایت کی کریب

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ أَخْبَرَنِي کُرَيْبٌ أَنَّ أُمَّ الْفَضْلِ بِنْتَ الْحَارِثِ بَعَثَتْهُ إِلَی مُعَاوِيَةَ بِالشَّامِ قَالَ فَقَدِمْتُ الشَّامَ فَقَضَيْتُ حَاجَتَهَا وَاسْتُهِلَّ عَلَيَّ هِلَالُ رَمَضَانَ وَأَنَا بِالشَّامِ فَرَأَيْنَا الْهِلَالَ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ ثُمَّ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فِي آخِرِ الشَّهْرِ فَسَأَلَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ ثُمَّ ذَکَرَ الْهِلَالَ فَقَالَ مَتَی رَأَيْتُمْ الْهِلَالَ فَقُلْتُ رَأَيْنَاهُ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ فَقَالَ أَأَنْتَ رَأَيْتَهُ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ فَقُلْتُ رَآهُ النَّاسُ وَصَامُوا وَصَامَ مُعَاوِيَةُ قَالَ لَکِنْ رَأَيْنَاهُ لَيْلَةَ السَّبْتِ فَلَا نَزَالُ نَصُومُ حَتَّی نُکْمِلَ ثَلَاثِينَ يَوْمًا أَوْ نَرَاهُ فَقُلْتُ أَلَا تَکْتَفِي بِرُؤْيَةِ مُعَاوِيَةَ وَصِيَامِهِ قَالَ لَا هَکَذَا أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ لِکُلِّ أَهْلِ بَلَدٍ رُؤْيَتَهُمْ

علی بن حجر، اسماعیل بن جعفر، محمد بن ابوحرملہ کریب، ام فضل بنت حارث روایت کی کریب نے کہ ام فضل بنت حارث نے مجھ کو امیر معاویہ کے پاس شام بھیجا کریب کہتے ہیں میں شام گیا اور ان کا کام پورا کیا اسی اثنا میں رمضان آگیا پس ہم نے جمعہ کی شب چاند دیکھا پھر میں رمضان کے آخر میں مدینہ واپس آیا تو ابن عباس نے مجھ سے چاند کا ذکر کیا اور پوچھا کہ تم نے کب چاند دیکھا تھا میں نے کها جمعہ کی شب کو ابن عباس نے فرمایا تم نے خود دیکھا تھا میں نے کہا لوگوں نے دیکھا اور روزہ رکھا امیر معاویہ نے بھی روزہ رکھا ابن عباس نے فرمایا ہم نے تو ہفتے کی رات چاند دیکھا تھا لہذ اہم تیس روزے رکھیں گے یا یہ کہ عیدالفطر کا چاند نظر آجائے حضرت کریب کہتے ہیں میں نے کہا کیا آپ کے لئے امیر معاویہ کا چاند دیکھنا اور روزہ رکھنا کافی نہیں؟ ابن عباس نے فرمایا نہیں ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی طرح حکم دیا ہے امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ابن عباس کی حدیث حسن صحیح غریب ہے اور اسی پر اہل علم کا عمل ہے کہ ہر شہر والوں کے لئے انہیں کا چاند دیکھنا معتبر ہے

Kurayb said that Umm Fadi bint Harith sent him to Muawiyah (RA) in Syria. He said that he reached and accomplished the task she had assigned him. Meanwhile, he observed the new moon of Ramadan. He was in Syria and sighted the moon on Friday night. Then he came to Madinah towards the end of the month. Ibn Abbas (RA) asked him when he had seen the new moon. He said, “We saw it on the night of Friday”. He asked. “Did you see it yourself?” He said, “The people saw it and kept fast. Mu’awiyah also kept fast”. Ibn Abbas said, ‘We saw the new moon on Saturday, so we shall keep fast for thiry days unless the new moon for eid is visible”. Kurayb said, “Is not the seeing of Mu’awiyah and fasting enough for you?” He said, “No! Allah’s Messenger (SAW) has commanded us to do like this”.

[Muslim 1078, Abu Dawud 2332, Nisai 2107]

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں