جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ زکوۃ کا بیان ۔ حدیث 649

جسے زکوة میں دیا ہوا مال وراثت میں ملے

راوی: علی بن حجر , علی بن مسہر عبداللہ بن عطاء عبداللہ بن بریدہ

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَطَائٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أَتَتْهُ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي کُنْتُ تَصَدَّقْتُ عَلَی أُمِّي بِجَارِيَةٍ وَإِنَّهَا مَاتَتْ قَالَ وَجَبَ أَجْرُکِ وَرَدَّهَا عَلَيْکِ الْمِيرَاثُ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا کَانَ عَلَيْهَا صَوْمُ شَهْرٍ أَفَأَصُومُ عَنْهَا قَالَ صُومِي عَنْهَا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا لَمْ تَحُجَّ قَطُّ أَفَأَحُجُّ عَنْهَا قَالَ نَعَمْ حُجِّي عَنْهَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ لَا يُعْرَفُ هَذَا مِنْ حَدِيثِ بُرَيْدَةَ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَطَائٍ ثِقَةٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ ثُمَّ وَرِثَهَا حَلَّتْ لَهُ و قَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّمَا الصَّدَقَةُ شَيْئٌ جَعَلَهَا لِلَّهِ فَإِذَا وَرِثَهَا فَيَجِبُ أَنْ يَصْرِفَهَا فِي مِثْلِهِ وَرَوَی سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَزُهَيْرٌ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَطَائٍ

علی بن حجر، علی بن مسہر عبداللہ بن عطاء عبداللہ بن بریدہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک عورت آئى اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے اپنی والدہ کو زکوة میں ایک لونڈی دی تھی اور اب میری والدہ فوت ہوگئی ہے فرمایا تمہیں تمہارا اجر مل گیا اور اسے میراث نے تمہاری طرف لوٹا دیا عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری والدہ پر ایک ماہ کے روزے بھی قضا تھے کیا میں ان کے بدلے میں روزے رکھ لوں فرمایا ہاں رکھ لو عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس نے کبھی بھی حج نہیں کیا کیا میں اس کی طرف سے حج کر لوں فرمایا ہاں کرلو امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے اور بریدہ کی حدیث سے اس سند کے علاوہ نہیں پہچانی جاتی عبداللہ بن عطاء محدثین کے نزدیک ثقہ ہیں اکثر علماء کا اسی پر عمل ہے کہ اگر کسی شخص نے زکوۃ کے طور پر کوئی چیز ادا کی اور پھر وراثت میں اسے وہی مل گئی تو وہ اس کے لئے حلال ہے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ زکوة ایسی چیز ہے جسے اس نے اللہ کے لئے مخصوص کر دیا ہے لہذا اگر وہ وراثت کے ذریعے دوبارہ اس کے پاس آجائے تو اس کا اللہ کی راہ میں خرچ کرنا واجب ہے سفیان ثوری اور زہیر بن معاویہ یہ حدیث عبداللہ بن عطاء سے روایت کرتے ہیں

Abdullah Ibn Buraydah reported his father as saying, that he was sitting with the Prophet (SAW) when a woman arrived. She submitted, “0 Messenger of Allah! I had given a female slave to my mother as zakah, and she has died’. He said, “Your reward is due to you while she (slave) is returned to you as your inheritance”. She said, “0 Messenger of Allah! Fasting of a month was due on my mother, may I fast on her behalf?” He said, “Keep fast for her”. She asked, ‘0 Messenger of Allah! She had not performed hajj at all; may I perform hajj for her?” He said, “Yes. Make the pilrimage on her behalf”.

[Muslim 1149, Abu Dawud 1656, Ibn e Majah 2394, Ahmed23032]

یہ حدیث شیئر کریں