جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ زکوۃ کا بیان ۔ حدیث 637

مقروض وغیرہ کا زکوہ لینا جائز ہے

راوی: قتیبہ , لیث , بکیر بن عبداللہ بن اشج , عیاض بن عبداللہ ابوسعیدخدری

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ بُکَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ أُصِيبَ رَجُلٌ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثِمَارٍ ابْتَاعَهَا فَکَثُرَ دَيْنُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَصَدَّقُوا عَلَيْهِ فَتَصَدَّقَ النَّاسُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَبْلُغْ ذَلِکَ وَفَائَ دَيْنِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِغُرَمَائِهِ خُذُوا مَا وَجَدْتُمْ وَلَيْسَ لَکُمْ إِلَّا ذَلِکَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَجُوَيْرِيَةَ وَأَنَسٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

قتیبہ، لیث، بکیر بن عبداللہ بن اشج، عیاض بن عبداللہ ابوسعیدخدری فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں ایک شخص نے پھل خریدے اسے ان میں اتنا نقصان ہوا کہ وہ مقروض ہوگیا پس نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسے صدقہ دو لیکن لوگوں کے صدقہ دینے کے باوجود اس کا قرض ادا نہ ہو سکا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قرض خواہوں سے فرمایا جو تمہیں مل جائے لے لو اس کے علاوہ تمہارے لئے کچھ نہیں اس باب میں حضرت عائشہ جویریہ اور انس سے بھی روایت ہے امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں حدیث ابوسعید حسن صحیح ہے

Sayyidina Abu Saeed Khudri (RA) reported that in the times of the Prophet (SAW) a man suffered a heavy loss in the fruit he had bought. So, he became indebted. At that, Allah’s Messenger (SAW) said, “Give him sadaqah”. Therefore, the people gave him sadaqah but that was not enough to offset his debts. So, Allah’s Messenger (SAW) said to the creditors, “Take what you find, and you will have nothing beyond that”.

[Ahmed11551, Muslim 1556, Nisai 312, Abu Dawud 3469, Ibn e Majah 2356]

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں