جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ زکوۃ کا بیان ۔ حدیث 626

غلہ وغیرہ کا اندازہ کرنا

راوی: محمود بن غیلان , ابوداؤد , طیالسی , شعبہ , حبیب بن عبدالرحمن , عبدالرحمن بن مسعود بن نیار

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي خُبَيْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَال سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مَسْعُودِ بْنِ نِيَارٍ يَقُولُ جَائَ سَهْلُ بْنُ أَبِي حَثْمَةَ إِلَی مَجْلِسِنَا فَحَدَّثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَقُولُ إِذَا خَرَصْتُمْ فَخُذُوا وَدَعُوا الثُّلُثَ فَإِنْ لَمْ تَدَعُوا الثُّلُثَ فَدَعُوا الرُّبُعَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَعَتَّابِ بْنِ أَسِيدٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَی وَالْعَمَلُ عَلَی حَدِيثِ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي الْخَرْصِ وَبِحَدِيثِ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ وَالْخَرْصُ إِذَا أَدْرَکَتْ الثِّمَارُ مِنْ الرُّطَبِ وَالْعِنَبِ مِمَّا فِيهِ الزَّکَاةُ بَعَثَ السُّلْطَانُ خَارِصًا يَخْرُصُ عَلَيْهِمْ وَالْخَرْصُ أَنْ يَنْظُرَ مَنْ يُبْصِرُ ذَلِکَ فَيَقُولُ يَخْرُجُ مِنْ هَذَا الزَّبِيبِ کَذَا وَکَذَا وَمِنْ التَّمْرِ کَذَا وَکَذَا فَيُحْصِي عَلَيْهِمْ وَيَنْظُرُ مَبْلَغَ الْعُشْرِ مِنْ ذَلِکَ فَيُثْبِتُ عَلَيْهِمْ ثُمَّ يُخَلِّي بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الثِّمَارِ فَيَصْنَعُونَ مَا أَحَبُّوا فَإِذَا أَدْرَکَتْ الثِّمَارُ أُخِذَ مِنْهُمْ الْعُشْرُ هَکَذَا فَسَّرَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ وَبِهَذَا يَقُولُ مَالِکٌ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ

محمود بن غیلان، ابوداؤد، طیالسی، شعبہ، حبیب بن عبدالرحمن، عبدالرحمن بن مسعود بن نیار سے نقل کرتے ہیں کہ سہل بن ابی حثمہ ہماری مجلس میں تشریف لائے اور ہمیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تم کسی چیز کا اندازہ لگالو تو اسے لے لو اور تیسرا حصہ چھوڑ دو اگر تیسرا حصہ نہ چھوڑو تو چوتھا حصہ چھوڑ دو اس باب میں عائشہ وعتاب بن اسید اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے بھی روایت ہے امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اکثر اہل علم کا عمل سہل بن ابی حثمہ کی حدیث پر ہی ہے امام احمد اور اسحاق کا بھی یہی قول ہے خرص یعنی تخمینہ سے مراد یہ ہے کہ جب ایسی کھجور اور انگور وغیرہ کا پھل پک جائے جن میں زکوة ہے تو حکمران ایک تخمینہ لگانے والے کو بھیجتا ہے تاکہ معلوم کر سکے کہ اس سے کتنی مقدار میں پھل وغیرہ اترے گا اس اندازہ لگانے والے کو خارص کہتے ہیں خارص اندازہ لگانے کے بعد انہیں اس کا عشر بتا دیتا ہے کہ پھلوں کے اترنے پر اتنی زکوة ادا کرنا پھر وزن کرنے کے بعد مالک کو اختیار دیتا ہے کہ وہ جو چاہیں کریں پھر جب پھل پک جائے تو اس سے اس کا عشر لے لے بعض علماء نے اس کی یہی تفسیر کی ہے امام مالک شافعی احمد اور اسحاق بھی یہی کہتے ہیں

Khubayb ibn Abdur Rahman reported having heard Abdur Rahman ibn Mas’ud ibn Niyar say that Sahi ibn Abu Hathmah came to them and narrated that Allah’s Messenger (SAW) said, ‘When you have made an estimate, leave one third aside, and if you do not leave aside the third then leave aside (at least) a fourth (that is, exempt from akah).”

[Ahmed15713, Abu Dawud 1605]

یہ حدیث شیئر کریں