اونٹ اور بکریوں کی زکوة
راوی: زیاد بن ایوب بغدادی , ابراہیم بن عبیداللہ ہروی , محمد بن کامل مروزی , عباد بن عوام سفیان بن حسین زہری , سالم
حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ الْبَغْدَادِيُّ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْهَرَوِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ کَامِلٍ الْمَرْوَزِيُّ الْمَعْنَی وَاحِدٌ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَتَبَ کِتَابَ الصَّدَقَةِ فَلَمْ يُخْرِجْهُ إِلَی عُمَّالِهِ حَتَّی قُبِضَ فَقَرَنَهُ بِسَيْفِهِ فَلَمَّا قُبِضَ عَمِلَ بِهِ أَبُو بَکْرٍ حَتَّی قُبِضَ وَعُمَرُ حَتَّی قُبِضَ وَکَانَ فِيهِ فِي خَمْسٍ مِنْ الْإِبِلِ شَاةٌ وَفِي عَشْرٍ شَاتَانِ وَفِي خَمْسَ عَشَرَةَ ثَلَاثُ شِيَاهٍ وَفِي عِشْرِينَ أَرْبَعُ شِيَاهٍ وَفِي خَمْسٍ وَعِشْرِينَ بِنْتُ مَخَاضٍ إِلَی خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا ابْنَةُ لَبُونٍ إِلَی خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا حِقَّةٌ إِلَی سِتِّينَ فَإِذَا زَادَتْ فَجَذَعَةٌ إِلَی خَمْسٍ وَسَبْعِينَ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا ابْنَتَا لَبُونٍ إِلَی تِسْعِينَ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا حِقَّتَانِ إِلَی عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ عَلَی عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَفِي کُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ وَفِي کُلِّ أَرْبَعِينَ ابْنَةُ لَبُونٍ وَفِي الشَّائِ فِي کُلِّ أَرْبَعِينَ شَاةً شَاةٌ إِلَی عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ فَشَاتَانِ إِلَی مِائَتَيْنِ فَإِذَا زَادَتْ فَثَلَاثُ شِيَاهٍ إِلَی ثَلَاثِ مِائَةِ شَاةٍ فَإِذَا زَادَتْ عَلَی ثَلَاثِ مِائَةِ شَاةٍ فَفِي کُلِّ مِائَةِ شَاةٍ شَاةٌ ثُمَّ لَيْسَ فِيهَا شَيْئٌ حَتَّی تَبْلُغَ أَرْبَعَ مِائَةِ وَلَا يُجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ وَلَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ مَخَافَةَ الصَّدَقَةِ وَمَا کَانَ مِنْ خَلِيطَيْنِ فَإِنَّهُمَا يَتَرَاجَعَانِ بِالسَّوِيَّةِ وَلَا يُؤْخَذُ فِي الصَّدَقَةِ هَرِمَةٌ وَلَا ذَاتُ عَيْبٍ و قَالَ الزُّهْرِيُّ إِذَا جَائَ الْمُصَدِّقُ قَسَّمَ الشَّائَ أَثْلَاثًا ثُلُثٌ خِيَارٌ وَثُلُثٌ أَوْسَاطٌ وَثُلُثٌ شِرَارٌ وَأَخَذَ الْمُصَدِّقُ مِنْ الْوَسَطِ وَلَمْ يَذْکُرْ الزُّهْرِيُّ الْبَقَرَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّيقِ وَبَهْزِ بْنِ حَکِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ وَأَبِي ذَرٍّ وَأَنَسٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ عَامَّةِ الْفُقَهَائِ وَقَدْ رَوَی يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَلَمْ يَرْفَعُوهُ وَإِنَّمَا رَفَعَهُ سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ
زیاد بن ایوب بغدادی، ابراہیم بن عبیداللہ ہروی، محمد بن کامل مروزی، عباد بن عوام سفیان بن حسین زہری، سالم اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کتاب زکوة لکھوائی لیکن ابھی اپنے عمال کو بھیج نہ پائے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات ہوگئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے اپنی تلوار کے پاس رکھ دیا تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کے بعد حضرت ابوبکر نے اپنی وفات تک اس پر عمل کیا پھر حضرت عمر نے اپنی وفات تک اس میں یہ تھا کہ پانچ اونٹوں میں ایک بکری ہے دس میں دو بکریاں پندرہ میں تین بکریاں بیس میں چار پچیس میں اونٹ کا ایک سال کا بچہ پنتیس سے پینتالیس تک دو سال کی اونٹنی پینتالیس سے ساٹھ تک تین سال کی اونٹنی ساٹھ سے پچھتر تک چار سال کی دو اونٹنیاں اگر اس سے زیادہ ہوں تو ایک سو بیس اونٹوں تک تین تین سال کی دو اونٹیناں اور اگر ایک سو بیس سے بھی زیادہ ہوں تو ہر پچاس اونٹوں پر ایک تین سال کی اونٹنی اور ہر چالیس اونٹوں پر ایک دو سال کی اونٹنی زکوة واجب جب کہ چالیس بکریوں پر ایک بکری یہاں تک کہ ایک سو بیس ہو جائیں پھر ایک سو بیس سے دو سو بکریوں تک دو بکریاں دو سو سے تین سو تک تین بکریاں اور ہر سو بکریوں پر ایک بکری زکوة ہے پھر اگر اس سے زیاده ہوں تو سو تک کوئی زکوة نہیں پھر متفرق اشخاص کی بکریاں یا اونٹ جمع نہ کئے جائیں اور اسی طرح کسی ایک شخص کی متفرق نہ کی جائیں تاکہ زکوة ادا نہ کرنی پڑے اور اگر ان میں دو شریک ہوں تو آپس میں برابر تقسیم کرلیں اور زکوة میں بوڑھا یا عیب دار جانور نہ لیا جائے زہری کہتے ہیں کہ جب زکوة لینے والا آئے تو بکریوں کو تین حصوں میں تقسیم کرے اور وصول کرتے وقت اوسط درجے سے زکوة وصول کرے زہری نے گائے کے متعلق کچھ نہیں کہا اس باب میں ابوبکر صدیق بہز بن حکم بواسطہ والد اپنے دادا سے اذر اور انس سے بھی روایت ہے کہ امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں حدیث ابن عمر حسن ہے اور عام فقہاء کا اس پر عمل ہے یونس بن زید اور کئی دوسرے راویوں نے اسے زہری سے بحوالہ سالم موقافاً روایت کیا ہے اور سفیان بن حسین نے مرفوع روایت کی ہے
Saalim ibn Abdullah reported from his father that Allah’s Messenger (SAW) compiled the Book of Sadaqah. It had not been sent to the collectors before he died. He had placed it near his sword. When he took over Abu Bakr complied with it in his actions till he died, and then (RA) till he died. It was recorded in it that a sheep is given for every five camels, two against ten camels, three against fifteen camels, and four against twenty camels. Then, between twenety-five and thirty-five camels, a she-camel of one year age is given, above that till forty-five camels, a two-years old she-camel is given; above that up to sixty camels, a three-year old she-camel is given; then up to seventy-five camels, a four-year old she-camel is given. If their number exceeds that then up to ninety camels, two two-year old she-camels are given. More than that up to a hundred and twenty, two three-year old she camels are given. Above a hundred and twenty, a three-year old she-camel is given against every fifty camels and against every forty camels, one two-year old she-camel is paid in zakah.
Concerning sheep, one sheep is given against forty sheep till their number is a hundred and twenty. Then, over that till two hundred sheep, two sheep are given. When that is exceeded up to three hundred sheep, three sheep are paid. Therefter, against every hundred sheep, one sheep is given (in zakah). Then, nothing is paid till the number reaches one hundred.
And, sheep or camels of different people are not put together. Also, a single flock is not to be separ[ed to evade (payment of) zakah. And if there are two partners then they must divide (their liabilities) in equal share (among themselves).
And, zakah is not to be accepted if an old and a defective animal is offered.
Luhri said When the collector comes, he must divide the flock into three kinds the best, the average and the poor category. The collector must collect from the average category.
And, Zuhri did not say anything about cows.
[Abu Dawud I68, B1451,Ibn e Majah 1798]