زکوة کی ادائیگی سے فرض ادا ہونا
راوی: محمد بن اسماعیل , علی بن عبدالحمید کوفی , سلمان بن مغیرہ , ثابت انس
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ کُنَّا نَتَمَنَّی أَنْ يَأْتِيَ الْأَعْرَابِيُّ الْعَاقِلُ فَيَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ عِنْدَهُ فَبَيْنَا نَحْنُ کَذَلِکَ إِذْ أَتَاهُ أَعْرَابِيٌّ فَجَثَا بَيْنَ يَدَيْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّ رَسُولَکَ أَتَانَا فَزَعَمَ لَنَا أَنَّکَ تَزْعُمُ أَنَّ اللَّهَ أَرْسَلَکَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ قَالَ فَبِالَّذِي رَفَعَ السَّمَائَ وَبَسَطَ الْأَرْضَ وَنَصَبَ الْجِبَالَ آللَّهُ أَرْسَلَکَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّ رَسُولَکَ زَعَمَ لَنَا أَنَّکَ تَزْعُمُ أَنَّ عَلَيْنَا خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ قَالَ فَبِالَّذِي أَرْسَلَکَ آللَّهُ أَمَرَکَ بِهَذَا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّ رَسُولَکَ زَعَمَ لَنَا أَنَّکَ تَزْعُمُ أَنَّ عَلَيْنَا صَوْمَ شَهْرٍ فِي السَّنَةِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ قَالَ فَبِالَّذِي أَرْسَلَکَ آللَّهُ أَمَرَکَ بِهَذَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّ رَسُولَکَ زَعَمَ لَنَا أَنَّکَ تَزْعُمُ أَنَّ عَلَيْنَا فِي أَمْوَالِنَا الزَّکَاةَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ قَالَ فَبِالَّذِي أَرْسَلَکَ آللَّهُ أَمَرَکَ بِهَذَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّ رَسُولَکَ زَعَمَ لَنَا أَنَّکَ تَزْعُمُ أَنَّ عَلَيْنَا الْحَجَّ إِلَی الْبَيْتِ مَنْ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ قَالَ فَبِالَّذِي أَرْسَلَکَ آللَّهُ أَمَرَکَ بِهَذَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ فَقَالَ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَا أَدَعُ مِنْهُنَّ شَيْئًا وَلَا أُجَاوِزُهُنَّ ثُمَّ وَثَبَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ صَدَقَ الْأَعْرَابِيُّ دَخَلَ الْجَنَّةَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَعِيلَ يَقُولُ قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِقْهُ هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّ الْقِرَائَةَ عَلَی الْعَالِمِ وَالْعَرْضَ عَلَيْهِ جَائِزٌ مِثْلُ السَّمَاعِ وَاحْتَجَّ بِأَنَّ الْأَعْرَابِيَّ عَرَضَ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقَرَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
محمد بن اسماعیل، علی بن عبدالحمید کوفی، سلمان بن مغیرہ، ثابت انس فرماتے ہیں ہماری خواہش ہوتی تھی کہ کوئی عقلمند دیہاتی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال پوچھے تو ہم بھی وہاں موجود ہوں ہم اس خیال میں تھے کہ ایک اعرابی آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے دو زانوں ہو کر بیٹھ گیا اور کہا اے محمد آپ کا قاصد ہمارے پاس آیا اور کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں اعرابی نے کہا قسم ہے اس رب کی جس نے آسمانوں کو بلند کیا زمین کو بچھایا اور پہاڑوں کو گاڑا کیا اللہ ہی نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھیجا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں اعرابی نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا قاصد کہتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم پر دن اور رات میں پانچ نمازیں فرض بتاتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں۔ اعرابی نے کہا اس ذات کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھیجا ہےکیا اللہ نے آپ کو اس کا حکم دیا ہے آپ نے فرمایا ہاں۔اعرابی نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قاصد یہ بھی کہتا ہے کہ ہم پر ہر سال ایک ماہ کے روزے رکھنا فرض ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس نے سچ کہا ہے اعرابی نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا قاصد یہ بھی کہتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ ہمارے اموال پر زکوة ادا کرنا فرض ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس نے ٹھیک کہا ہے اعر ابی نے کہا اس پر دوگار کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھیجا کیا اور اس کا حکم بھی اللہ نے دیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا قاصد یہ بھی کہتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم میں سے جو صاحب استطاعت ہو اس کے لئے بیت اللہ کا حج فرض قرار دیتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں اعرابی نے کہا اس ذات کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دین حق دے کر بھیجا ہے میں اس میں سے کوئی چیز نہیں چھوڑوں گا اور نہ ہی اس سے زیادہ کروں گا پھر وہ اٹھ کر چلا گیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر اعرابی سچا ہے تو جنت میں داخل ہوگیا امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں یہ حدیث اس سند سے حسن ہے اور اس سند کے علاوہ بھی حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے میں نے امام بخاری سے سنا کہ بعض محدثین اس حدیث سے یہ حکم مستنبط کرتے ہیں کہ استاد کے سامنے پڑھنا اور پیش کرنا سماع ہی کی طرح جائز ہے ان کی دلیل اعرابی کی یہ حدیث ہے کہ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے بیان کیا جس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اقرار کیا
Sayyidina Anas (RA) said, “ We would long or an intelligent villager to come and put question to the the Prophet (SAW) while we were with him. So, we were with this hope when, suddenly, an arahi (villager) came and sat down (humbly) on folded legs before the Prophet (SAW). He said, “0 Muhammad! your envoy came to us and informed us that you claim that Allah has sent you as His Messenger”. The Prophet (SAW) said, “Yes”. He asked, “By Him who has raised the sky, and stretched the earth, and pitched the mountains has Allah sent you?” l’he Prophet said, ‘Yes”. He said, “Your envoy informed us that you claim that prayer is prescribed on us five times during a day and night’. So the Prophet (SAW) said “Yes”. He said, “By Him who has sent you, has Allah commanded you with that?” He said, “Yes!. He said, Your envoy told us that you claim that fasting is prescribed for us one month in a year”. The Prophet (SAW) said, “He has spoken the truth”. He said, “By Him who has sent you, has Allah commanded you with that?” So, the Prophet said, “Yes!” He said, “And your envoy told us that you claim that it is an obligation on us to pay zakah on our properties”. So, the Prophet -, said, “He has spoken the truth”. He said, “By Him who has sent you, has Allah enjoined it upon you?” The Prophet said, “Yes!” He said, “Your envoy impressed upon us that you claim that hajj to the House of Allah is an obligation on those of us who can afford to undertake it”. So, the Prophet (SAW) said, “Yes”. He said, “By Him who has sent you, has Allah enjoined it upon you?” He said, “Yes!” So he said, “By Him who has sent you with the truth! I will not deduct anything from it, nor add anything to it”. Then, he got up and departed. The Prophet (SAW) said to his Companions (RA), “If the villager speaks the truth then he will enter Paradise”.
[Ahmed12459, Bukhari 63, Muslim 12, Nisai 2087]
——————————————————————————–