سورت نجم میں سجدہ نہ کرے
راوی: یحیی بن موسی , وکیع , ابن ابوذئب , یزید بن عبداللہ بن قسیط , عطاء بن یسار , زید بن ثابت
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّجْمَ فَلَمْ يَسْجُدْ فِيهَا قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَتَأَوَّلَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ هَذَا الْحَدِيثَ فَقَالَ إِنَّمَا تَرَکَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السُّجُودَ لِأَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ حِينَ قَرَأَ فَلَمْ يَسْجُدْ لَمْ يَسْجُدْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالُوا السَّجْدَةُ وَاجِبَةٌ عَلَی مَنْ سَمِعَهَا فَلَمْ يُرَخِّصُوا فِي تَرْکِهَا وَقَالُوا إِنْ سَمِعَ الرَّجُلُ وَهُوَ عَلَی غَيْرِ وُضُوئٍ فَإِذَا تَوَضَّأَ سَجَدَ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْکُوفَةِ وَبِهِ يَقُولُ إِسْحَقُ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِنَّمَا السَّجْدَةُ عَلَی مَنْ أَرَادَ أَنْ يَسْجُدَ فِيهَا وَالْتَمَسَ فَضْلَهَا وَرَخَّصُوا فِي تَرْکِهَا إِنْ أَرَادَ ذَلِکَ وَاحْتَجُّوا بِالْحَدِيثِ الْمَرْفُوعِ حَدِيثِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ حَيْثُ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّجْمَ فَلَمْ يَسْجُدْ فِيهَا فَقَالُوا لَوْ کَانَتْ السَّجْدَةُ وَاجِبَةً لَمْ يَتْرُکْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا حَتَّی کَانَ يَسْجُدَ وَيَسْجُدَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاحْتَجُّوا بِحَدِيثِ عُمَرَ أَنَّهُ قَرَأَ سَجْدَةً عَلَی الْمِنْبَرِ فَنَزَلَ فَسَجَدَ ثُمَّ قَرَأَهَا فِي الْجُمُعَةِ الثَّانِيَةَ فَتَهَيَّأَ النَّاسُ لِلسُّجُودِ فَقَالَ إِنَّهَا لَمْ تُکْتَبْ عَلَيْنَا إِلَّا أَنْ نَشَائَ فَلَمْ يَسْجُدْ وَلَمْ يَسْجُدُوا فَذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَی هَذَا وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ
یحیی بن موسی، وکیع، ابن ابوذئب، یزید بن عبداللہ بن قسیط، عطاء بن یسار، زید بن ثابت سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے سورت نجم پڑھی لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سجدہ نہیں کیا امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں زید بن ثابت کی حدیث حسن صحیح ہے بعض اہل علم اس حدیث کے متعلق کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس لئے سجدہ نہیں کیا کہ زید نے جب پڑھا تو انہوں نے بھی سجدہ نہیں کیا ان حضرات کا کہنا ہے کہ جو شخص سجدہ کی آیت سنے اس پر سجدہ واجب ہو جاتا ہے اور اسے چھوڑنے کی اجازت نہیں وہ کہتے ہیں اگر اس حالت میں سنا کہ وضو نہیں تھا تو جب وضو کرے اس وقت سجدہ کرے سفیان ثوری اہل کوفہ اور اسحاق کا یہی قول ہے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ سجدہ اس کے لئے ہے جو کرنا چاہے اور ثواب فضیلت کی خواہش رکھتا ہو لہذا اس کا ترک کرنا بھی جائز ہے ان کی دلیل حضرت زید کی مرفوع حدیث ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے سورت نجم پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سجدہ نہیں کیا پس اگر سجدہ واجب ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم زید کو اس وقت تک نہ چھوڑتے جب تک وہ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خود سجدہ نہ کر لیتے ان کی دوسری دلیل حضرت عمر کی حدیث ہے انہوں نے منبر پر سجده کی آیت پڑھی اور اتر کر سجدہ کیا پھر دوسرے جمعہ کو دوبارہ وہی آیت پڑھی تو لوگ سجدے کے لئے مستعد ہوگئے اس پر حضرت عمر نے فرمایا یہ سجدہ ہم پر فرض نہیں ہے اگر ہم چاہیں تو سجدہ کریں چنانچہ نہ تو حضرت عمر نے سجدہ کیا اور نہ ہی لوگوں نے سجدہ کیا اور بعض اہل علم کہتے ہیں کہ یہ واجب نہیں اور امام شافعی اور احمد کا یہی قول ہے
Sayyidina Zayd ibn Thabit (RA) said, “I recited the s4aah an-Najm to Allah’s Messenger (SAW) but he did not prostrate during the recital.”
[Ahmed21647, Bukhari 1072, Muslim 577, Abu Dawud 1404, Nisai 956]