جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ سفرکا بیان ۔ حدیث 542

دو نمازوں کو جمع کرنا

راوی: ہناد , عبدہ , عبیداللہ بن عمر , نافع , ابن عمر

حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ اسْتُغِيثَ عَلَی بَعْضِ أَهْلِهِ فَجَدَّ بِهِ السَّيْرُ فَأَخَّرَ الْمَغْرِبَ حَتَّی غَابَ الشَّفَقُ ثُمَّ نَزَلَ فَجَمَعَ بَيْنَهُمَا ثُمَّ أَخْبَرَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَفْعَلُ ذَلِکَ إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَحَدِيثُ اللَّيْثِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ہناد، عبدہ، عبیداللہ بن عمر، نافع، ابن عمر فرماتے ہیں کہ ان کے بعض اہل و اقا رب کی طرف سے ان سے مدد مانگی گئی جس پر انہیں جلدی جانا پڑھا انہوں نے مغرب کو شفق کے غائب ہونے تک موخر کیا اور مغرب اور عشاء اکٹھی پڑھیں پھر لوگوں کو بتایا کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جلدی ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی اسی طرح کیا کرتے تھے امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے

Sayyidinah Ibn Umar (RA) narrated that some of his kinsmen appealed to him for help, so he had to hurry on a journey. He delayed the maghrib till disappearance of the twilight. Then he stopped and combined them both. Then he informed them, “Allah’s Messenger (SAW) did this when he was pressed on an urgent journey.”

[Ahmed4472]

یہ حدیث شیئر کریں