کہ کتنی مدت تک نماز میں قصر کی جائے
راوی: قتیبہ , لیث بن سعد , صفوان بن سلیم , ابوبسرہ غفاری , براء بن عازب
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ أَبِي بُسْرَةَ الْغِفَارِيِّ عَنْ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ شَهْرَا فَمَا رَأَيْتُهُ تَرَکَ الرَّکْعَتَيْنِ إِذَا زَاغَتْ الشَّمْسُ قَبْلَ الظُّهْرِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ الْبَرَائِ حَدِيثٌ غَرِيبٌ قَالَ وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْهُ فَلَمْ يَعْرِفْهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ وَلَمْ يَعْرِفْ اسْمَ أَبِي بُسْرَةَ الْغِفَارِيِّ وَرَآهُ حَسَنًا وَرُوِي عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ لَا يَتَطَوَّعُ فِي السَّفَرِ قَبْلَ الصَّلَاةِ وَلَا بَعْدَهَا وَرُوِيَ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ کَانَ يَتَطَوَّعُ فِي السَّفَرِ ثُمَّ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَی بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَتَطَوَّعَ الرَّجُلُ فِي السَّفَرِ وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ وَلَمْ تَرَ طَائِفَةٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ يُصَلَّی قَبْلَهَا وَلَا بَعْدَهَا وَمَعْنَی مَنْ لَمْ يَتَطَوَّعْ فِي السَّفَرِ قَبُولُ الرُّخْصَةِ وَمَنْ تَطَوَّعَ فَلَهُ فِي ذَلِکَ فَضْلٌ کَثِيرٌ وَهُوَ قَوْلُ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ يَخْتَارُونَ التَّطَوُّعَ فِي السَّفَرِ
قتیبہ، لیث بن سعد، صفوان بن سلیم، ابوبسرہ غفاری، براء بن عازب سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ اٹھارہ سفر کئے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو زوال آفتاب کے وقت ظہر سے پہلے دو رکعتیں چھوڑتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا اس باب میں حضرت ابن عمر سے بھی روایت ہے کہ امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حدیث براء غریب ہے میں نے امام بخاری سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے لیث بن سعد کی روایت کے علاوہ اسے نہیں پہچانا انہیں ابوبسرہ غفاری کا نام معلوم نہیں لیکن انہیں اچھا سمجھتے ہیں حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سفر کے دوران نماز سے پہلے یا بعد نوافل نہیں پڑھتے تھے انہیں سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سفر میں نفل نماز پڑھتے تھے اہل علم کا اس مسئلہ میں اختلاف ہے بعض صحابہ سفر میں نوافل پڑھنے کے قائل ہیں امام احمد اور اسحاق کا بھی یہی قول ہے جبکہ اہل علم کی ایک جماعت کا قول ہے کہ نماز سے پہلے یا بعد کوئی نوافل نہ پڑھے جائیں چنانچہ جو لوگ ممانعت کرتے ہیں ہیں وہ حضرات رخصت پر عمل پیرا ہیں اور جو پڑھ لے اس کے لئے بہت بڑی فضیلت ہے اور یہی اکثر اہل علم کا قول ہے کہ سفر میں نوافل پڑھے جا سکتے ہیں
Sayyidina Bara ibn Aazib (RA) said : “I made with Allah’s Messenger t r-1-’ Lb eighteen journeys. I never found him giving up two raka’at at the sun’s passing the meridian.”