جب امام خطبہ پڑھتا ہو تو کلام مکروہ ہے
راوی: قتیبہ , لیث بن سعد , عقیل , زہری , سعید بن مسیب , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَالَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ أَنْصِتْ فَقَدْ لَغَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَی وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ کَرِهُوا لِلرَّجُلِ أَنْ يَتَکَلَّمَ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ وَقَالُوا إِنْ تَکَلَّمَ غَيْرُهُ فَلَا يُنْکِرْ عَلَيْهِ إِلَّا بِالْإِشَارَةِ وَاخْتَلَفُوا فِي رَدِّ السَّلَامِ وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ فَرَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي رَدِّ السَّلَامِ وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَکَرِهَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ التَّابِعِينَ وَغَيْرِهِمْ ذَلِکَ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ
قتیبہ، لیث بن سعد، عقیل، زہری، سعید بن مسیب، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر امام خطبہ دے رہا ہو تو اس دوران اگر کسی نے کہا کہ چپ رہو تو اس نے لغو بات کی اس باب میں ابن ابی اوفیٰ اور جابر بن عبداللہ سے بھی روایت ہے امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں حدیث ابوہریرہ حسن صحیح ہے اور اسی پر اہل علم کا عمل ہے کہ امام کے خطبہ کے دوران بات کرنا مکروہ ہے اگر کوئی دوسرا بات کرے تو اسے بھی اشارے سے منع کرے لیکن سلام کا جواب دینے اور چھینک کا جواب دینے کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے بعض اہل علم دونوں کی اجازت دیتے ہیں جن میں امام احمد اور اسحاق بھی شامل ہیں جبکہ بعض علماء تابعین وغیرہ اسے مکروہ سمجھتے ہیں امام شافعی کا بھی یہی قول ہے
Sayyidina Abu Huraira narrated that Allah’s Messenger said, “If anyone says on Friday while the imam delivers the sermon, ‘Be quiet!’ then he has indulged in vain talk.”
[Ahmed 7690, Bukhari 394, Muslim 851, Abu Dawud 1112, Nisai 1397]
——————————————————————————–