درود کی فضلیت کے بارے میں
راوی: ابوداؤد سلیمان بن سلم بلخی مصاحفی , نضربن شمیل , ابوقرة اسدی , سعید بن مسیب , عمر بن خطاب
حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ سَلْمٍ الْمَصَاحِفِيُّ الْبَلْخِيُّ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ عَنْ أَبِي قُرَّةَ الْأَسَدِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ إِنَّ الدُّعَائَ مَوْقُوفٌ بَيْنَ السَّمَائِ وَالْأَرْضِ لَا يَصْعَدُ مِنْهُ شَيْئٌ حَتَّی تُصَلِّيَ عَلَی نَبِيِّکَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَالْعَلَائُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ يَعْقُوبَ وَهُوَ مَوْلَی الْحُرَقَةِ وَالْعَلَائُ هُوَ مِنْ التَّابِعِينَ سَمِعَ مِنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَغَيْرِهِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَعْقُوبَ وَالِدُ الْعَلَائِ وَهُوَ أَيْضًا مِنْ التَّابِعِينَ سَمِعَ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ وَابْنِ عُمَرَ وَيَعْقُوبَ جَدُّ الْعَلَائِ هُوَ مِنْ کِبَارِ التَّابِعِينَ أَيْضًا قَدْ أَدْرَکَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَرَوَی عَنْهُ
ابوداؤد سلیمان بن سلم بلخی مصاحفی، نضربن شمیل، ابوقرة اسدی، سعید بن مسیب، عمر بن خطاب سے مروی ہے کہ دعا آسمان اور زمین کے درمیان اس وقت تک رکی رہتی ہے جب تک تم اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہ بھیجو امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں علاء بن عبدالرحمن یعقوب کے بیٹے اور حرقہ کے مولیٰ ہیں اور علاء تابعین میں سے ہیں انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ احادیث سنی ہیں جبکہ عبدالرحمن یعقوب یعنی علاء کے والد بھی تابعی ہیں انہوں نے ابوہریرہ اور ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے احادیث سنی ہیں اور یعقوب کبار تابعین میں سے ہیں اور انہوں نے عمر بن خطاب سے ملاقات کی ہے اور ان سے روایت بھی کرتے ہیں
Sayyidina Umar ibn al-Khattab narrated that supplication is suspended between the heaven and earth, nothing from it ascending, till you invoke blessing on your Prophet