وتر میں ایک رکعت پڑھنا
راوی: قتیبہ , حماد بن زید , انس بن سیرین
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ فَقُلْتُ أُطِيلُ فِي رَکْعَتَيْ الْفَجْرِ فَقَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ مَثْنَی مَثْنَی وَيُوتِرُ بِرَکْعَةٍ وَکَانَ يُصَلِّي الرَّکْعَتَيْنِ وَالْأَذَانُ فِي أُذُنِهِ يَعْنِي يُخَفِّفُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَجَابِرٍ وَالْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي أَيُّوبَ وَابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ رَأَوْا أَنْ يَفْصِلَ الرَّجُلُ بَيْنَ الرَّکْعَتَيْنِ وَالثَّالِثَةِ يُوتِرُ بِرَکْعَةٍ وَبِهِ يَقُولُ مَالِکٌ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ
قتیبہ، حماد بن زید، انس بن سیرین سے روایت ہے کہ میں نے ابن عمر سے پوچھا کیا میں فجر کی دو رکعتوں میں قرأت لمبی کروں تو انہوں نے فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات کو دو دو رکعت کر کے نماز پڑھتے اور پھر آخر میں ایک رکعت وتر پڑھتے اور فجر کی دو رکعتیں اس وقت پڑھتے جب فجر کی اذان سنتے اس باب میں حضرت عائشہ جابر فضل بن عباس ابوایوب اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے بھی روایت ہے کہ امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ابن عمر کی حدیث حسن صحیح ہے اور بعض صحابہ اور تابعیں کا اسی پر عمل ہے کہ دو رکعتوں اور تیسری رکعت کے درمیان فصل کرے اور تیسری رکعت وتر کی پڑھے امام مالک شافعی احمد اور اسحاق کا یہی قول ہے
Anas ibn Sirin reported that he asked Sayyidina Ibn Umar(RA) if he may lengthen the two rakaat of fajr. He said, ‘The Prophet prayed in the night in two’s and (finally) one raka’ah of witr. And offered the two raka’at (of fajr) with the adhan in his ears.”