امام کا دعا کے لئے اپنے آپ کو مخصوص کرنا مکروہ ہے
راوی: علی بن حجر , اسماعیل بن عیاش , حبیب بن صالح , یزید بن شریح , ابوحی , ثوبان
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنِي حَبِيبُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ شُرَيْحٍ عَنْ أَبِي حَيٍّ الْمُؤَذِّنِ الْحِمْصِيِّ عَنْ ثَوْبَانَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ أَنْ يَنْظُرَ فِي جَوْفِ بَيْتِ امْرِئٍ حَتَّی يَسْتَأْذِنَ فَإِنْ نَظَرَ فَقَدْ دَخَلَ وَلَا يَؤُمَّ قَوْمًا فَيَخُصَّ نَفْسَهُ بِدَعْوَةٍ دُونَهُمْ فَإِنْ فَعَلَ فَقَدْ خَانَهُمْ وَلَا يَقُومُ إِلَی الصَّلَاةِ وَهُوَ حَقِنٌ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي أُمَامَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ثَوْبَانَ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ السَّفْرِ بْنِ نُسَيْرٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ شُرَيْحٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ شُرَيْحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَأَنَّ حَدِيثَ يَزِيدَ بْنِ شُرَيْحٍ عَنْ أَبِي حَيٍّ الْمُؤَذِّنِ عَنْ ثَوْبَانَ فِي هَذَا أَجْوَدُ إِسْنَادًا وَأَشْهَرُ
علی بن حجر، اسماعیل بن عیاش، حبیب بن صالح، یزید بن شریح، ابوحی، ثوبان سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کسی شخص کے لئے حلال نہیں کہ وہ کسی کے گھر میں اجازت کے بغیر جھانکے اگر اس نے دیکھ لیا تو گویا کہ وہ اس کے گھر میں داخل ہوگیا اور کوئی شخص کسی کی امامت کرتے ہوئے ان لوگوں کو چھوڑ کر اپنے لئے دعا کو مخصوص نہ کرے اگر کسی نے ایسا کیا تو اس نے ان سے خیانت کی اور نماز میں قضائے حاجت کو روک کر کھڑا نہ ہو اس باب میں ابوہریرہ ابوامامہ سے بھی روایت ہے امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں حدیث ثوبان حسن ہے اور یہ حدیث معاویہ بن صالح سے بھی مروی ہے وہ سفر بن نسیر سے وہ یزید بن شریح سے وہ ابوامامہ سے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں یزید بن شریح کی حدیث ابوحی مؤذن کی ثوبان سے مروی حدیث سے سند کے اعتبار سے اجود اور زیادہ مشہور ہے
Sayyidina Thawban (RA) reported that the Prophet (SAW) said, “It is not lawful for a man to look into another’s house till he is given permission. If he looks in then (it is as though) he has entered the house. And the imam of a people must not make supplication exculsively for himself. If he does that then he has been treacherous with them. And one must not suppress urge to relieve oneself in order to stand in prayer.