جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 342

جو آدمی کسی کی ملاقات کے لئے جائے وہ ان کی امامت نہ کرے

راوی: محمود بن غیلان , ہناد , وکیع , ابان بن یزید عطار , بدیل بن میسرہ عقیلی , ابوعطیہ

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ وَهَنَّادٌ قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ أَبَانَ بْنِ يَزِيدَ الْعَطَّارِ عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ الْعُقَيْلِيِّ عَنْ أَبِي عَطِيَّةَ رَجُلٍ مِنْهُمْ قَالَ کَانَ مَالِکُ بْنُ الْحُوَيْرِثِ يَأْتِينَا فِي مُصَلَّانَا يَتَحَدَّثُ فَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ يَوْمًا فَقُلْنَا لَهُ تَقَدَّمْ فَقَالَ لِيَتَقَدَّمْ بَعْضُکُمْ حَتَّی أُحَدِّثَکُمْ لِمَ لَا أَتَقَدَّمُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ زَارَ قَوْمًا فَلَا يَؤُمَّهُمْ وَلْيَؤُمَّهُمْ رَجُلٌ مِنْهُمْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ قَالُوا صَاحِبُ الْمَنْزِلِ أَحَقُّ بِالْإِمَامَةِ مِنْ الزَّائِرِ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا أَذِنَ لَهُ فَلَا بَأْسَ أَنْ يُصَلِّيَ بِهِ و قَالَ إِسْحَقُ بِحَدِيثِ مَالِکِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ وَشَدَّدَ فِي أَنْ لَا يُصَلِّيَ أَحَدٌ بِصَاحِبِ الْمَنْزِلِ وَإِنْ أَذِنَ لَهُ صَاحِبُ الْمَنْزِلِ قَالَ وَکَذَلِکَ فِي الْمَسْجِدِ لَا يُصَلِّي بِهِمْ فِي الْمَسْجِدِ إِذَا زَارَهُمْ يَقُولُ لِيُصَلِّ بِهِمْ رَجُلٌ مِنْهُمْ

محمود بن غیلان، ہناد، وکیع، ابان بن یزید عطار، بدیل بن میسرہ عقیلی، ابوعطیہ سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا مالک بن حویرث ہماری نماز پڑھنے کی جگہ پر ہمارے پاس آیا کرتے اور ہمیں احادیث سناتے چنانچہ ایک روز نماز کا وقت ہوگیا تو ہم نے ان سے کہا آپ نماز پڑھائیں انہوں نے کہا تم میں سے کوئی نماز پڑھائے تاکہ میں تمہیں بتاؤں کہ میں کیوں امامت نہیں کر رہا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے کہ جو کسی کی زیارت کے لئے جائے تو وہ ان کی امامت نہ کرے بلکہ انہیں میں سے کوئی آدمی نماز پڑھائے امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے اور صحابہ کرام میں سے اکثر اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے یہ حضرات کہتے ہیں کہ صاحب منزل امامت کا زیادہ حقدار ہے بعض اہل علم کے نزدیک اگر صاحب منزل اجازت دے دے تو امامت کرانے میں کوئی حرج نہیں امام اسحاق کا بھی اسی حدیث پر عمل ہے انہوں نے اس بارے میں سختی سے کام لیا وہ فرماتے ہیں کہ صاحب منزل کی اجازت سے بھی نماز نہ پڑھائے اور اسی طرح اگر ان کی مسجد میں ان کی ملاقات کے لئے جائے تو بھی نماز نہ پڑھائے بلکہ انہیں میں سے کوئی شخص نماز پڑھائے

Budayl ibn Maysarah Uqayli reported Abu Atiyah as saying that Malik ibn Huwayrith used to visit them at their place of salah and narrate ahadith to them. One day, it was time for salah and they requested him to lead them (in prayers). He said, “Let one of you lead that I might disclose why I do not lead you in salah. I had heard Allah’s Messinger say that one who visits a people should not become their imam, but one of their own must lead them (in salah).’

یہ حدیث شیئر کریں