جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 300

اگر امام با آواز بلند پڑھے تو مقتدی قرأت نہ کرے

راوی: انصاری , معن , مالک , ابن شہاب , ابن اکیمہ لیثی , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ ابْنِ أُکَيْمَةَ اللَّيْثِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ مِنْ صَلَاةٍ جَهَرَ فِيهَا بِالْقِرَائَةِ فَقَالَ هَلْ قَرَأَ مَعِي أَحَدٌ مِنْکُمْ آنِفًا فَقَالَ رَجُلٌ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنِّي أَقُولُ مَالِي أُنَازَعُ الْقُرْآنَ قَالَ فَانْتَهَی النَّاسُ عَنْ الْقِرَائَةِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا جَهَرَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الصَّلَوَاتِ بِالْقِرَائَةِ حِينَ سَمِعُوا ذَلِکَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَابْنُ أُکَيْمَةَ اللَّيْثِيُّ اسْمُهُ عُمَارَةُ وَيُقَالُ عَمْرُو بْنُ أُکَيْمَةَ وَرَوَی بَعْضُ أَصْحَابِ الزُّهْرِيِّ هَذَا الْحَدِيثَ وَذَکَرُوا هَذَا الْحَرْفَ قَالَ قَالَ الزُّهْرِيُّ فَانْتَهَی النَّاسُ عَنْ الْقِرَائَةِ حِينَ سَمِعُوا ذَلِکَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ مَا يَدْخُلُ عَلَی مَنْ رَأَی الْقِرَائَةَ خَلْفَ الْإِمَامِ لِأَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ هُوَ الَّذِي رَوَی عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الْحَدِيثَ وَرَوَی أَبُو هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ صَلَّی صَلَاةً لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَهِيَ خِدَاجٌ فَهِيَ خِدَاجٌ غَيْرُ تَمَامٍ فَقَالَ لَهُ حَامِلُ الْحَدِيثِ إِنِّي أَکُونُ أَحْيَانًا وَرَائَ الْإِمَامِ قَالَ اقْرَأْ بِهَا فِي نَفْسِکَ وَرَوَی أَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَمَرَنِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أُنَادِيَ أَنْ لَا صَلَاةَ إِلَّا بِقِرَائَةِ فَاتِحَةِ الْکِتَابِ وَاخْتَارَ أَکْثَرُ أَصْحَابِ الْحَدِيثِ أَنْ لَا يَقْرَأَ الرَّجُلُ إِذَا جَهَرَ الْإِمَامُ بِالْقِرَائَةِ وَقَالُوا يَتَتَبَّعُ سَکَتَاتِ الْإِمَامِ وَقَدْ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْقِرَائَةِ خَلْفَ الْإِمَامِ فَرَأَی أَکْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ الْقِرَائَةَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَبِهِ يَقُولُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ وَرُوِيَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ أَنَّهُ قَالَ أَنَا أَقْرَأُ خَلْفَ الْإِمَامِ وَالنَّاسُ يَقْرَئُونَ إِلَّا قَوْمًا مِنْ الْکُوفِيِّينَ وَأَرَی أَنَّ مَنْ لَمْ يَقْرَأْ صَلَاتُهُ جَائِزَةٌ وَشَدَّدَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي تَرْکِ قِرَائَةِ فَاتِحَةِ الْکِتَابِ وَإِنْ کَانَ خَلْفَ الْإِمَامِ فَقَالُوا لَا تُجْزِئُ صَلَاةٌ إِلَّا بِقِرَائَةِ فَاتِحَةِ الْکِتَابِ وَحْدَهُ کَانَ أَوْ خَلْفَ الْإِمَامِ وَذَهَبُوا إِلَی مَا رَوَی عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَرَأَ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَتَأَوَّلَ قَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا صَلَاةَ إِلَّا بِقِرَائَةِ فَاتِحَةِ الْکِتَابِ وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ وَإِسْحَقُ وَغَيْرُهُمَا وَأَمَّا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ فَقَالَ مَعْنَی قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ إِذَا کَانَ وَحْدَهُ وَاحْتَجَّ بِحَدِيثِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ حَيْثُ قَالَ مَنْ صَلَّی رَکْعَةً لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَلَمْ يُصَلِّ إِلَّا أَنْ يَکُونَ وَرَائَ الْإِمَامِ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ فَهَذَا رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَأَوَّلَ قَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ أَنَّ هَذَا إِذَا کَانَ وَحْدَهُ وَاخْتَارَ أَحْمَدُ مَعَ هَذَا الْقِرَائَةَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَأَنْ لَا يَتْرُکَ الرَّجُلُ فَاتِحَةَ الْکِتَابِ وَإِنْ کَانَ خَلْفَ الْإِمَامِ

انصاری، معن، مالک، ابن شہاب، ابن اکیمہ لیثی، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک مرتبہ جہری نماز سے فارغ ہوئے اور فرمایا کیا تم میں سے کسی نے میرے ساتھ قرأت کی ہے ایک شخص نے عرض کیا ہاں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تب ہی تو میں کہتا ہوں کہ مجھ سے قرآن میں جھگڑا کیوں کیا جاتا ہے راوی کہتے ہیں پھر لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جہری نمازوں میں قرأت سے رک گئے اس باب میں ابن مسعود عمران بن حصین جابر بن عبداللہ سے بھی روایات مروی ہیں امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں یہ حدیث حسن ہے ابن اکیمہ لیثی کا نام عمارہ ہے اور انہیں عمرو بن اکیمہ بھی کہا جاتا ہے زہری کے بعض اصحابہ نے اس حدیث کو روایت کرتے ہوئے یہ الفاظ زیادہ بیان کئے ہیں کہ زہری نے کہا اس کے بعد لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قرأت کرتے ہوئے سنتے تو قرأت کرنے سے باز رہتے امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث سے قرأت خلف الامام کے قائلین پر اعتراض نہیں کیا جاسکتا اس لئے کہ اس حدیث کو بھی حضرت ابوہریرہ نے روایت کیا ہے اور انہیں سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص نماز پڑھے اور اس میں سورت فاتح نہ پڑھے تو اس کی نماز ناقص ہے اور نامکمل ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حدیث نقل کرنے والے راوی نے کہا کہ میں کبھی کبھی امام کے پیچھے نماز پڑھتا ہوں تو ابوہریرہ نے فرمایا دل میں پڑھ لیا کر ابوعثمان نہدی نے بھی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا مجھے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا کہ میں اعلان کروں کہ جو شخص نماز میں سورت فاتحہ نہ پڑهے اس کی نماز نہیں ہوتی محدیثن نے یہ مسلک اختیار کیا ہے کہ اگر امام زور سے قرأت کرے تو پھر امام کے پیچھے مقتدی قرأت نہ کرے اور انہوں نے کہا کہ سکتوں کے درمیاں پڑھ لے اہل علم کا امام کے پیچھے نماز پڑهتے ہوئے قرأت کرنے کے بارے میں اختلاف ہے اکثر صحابہ و تابعین اور بعد کے اہل علم کے نزدیک امام کے پیچھے قرأت کرنا جائز ہے امام مالک ابن مبارک امام شافعی امام احمد اور اسحاق کا بھی یہی قول ہے عبداللہ بن مبارک سے مروی ہے انہوں نے فرمایا میں امام کے پیچھے قرأت کرتا تھا اور دوسرے لوگ بھی امام کے پیچھے قرأت کرتے تھے سوائے اہل کوفہ کے لیکن جو شخص امام کے پیچھے قرأت نہ کرے میں اس کی نماز کو بھی جائز سمجھتا ہوں اہل علم کی ایک جماعت نے سورت فاتحہ کے نہ پڑھنے کے مسئلہ میں شدت سے کام لیا اور کہا کہ سورت فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی چاہے اکیلا ہو یا امام کے پیچھے ہو انہوں نے حضرت عبادہ بن صامت کی روایت سے استدلال کیا ہے اور عبادہ بن صامت نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کے بعد امام کے پیچھے سورت فاتحہ پڑھی اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس قول پر عمل کیا کہ سورت فاتحہ پڑھے بغیر نماز نہیں ہوتی امام شافعی اور اسحاق وغیرہ کا یہی قول ہے امام احمد بن حنبل فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ قول کہ سورت فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی اکیلے نماز پڑھنے والے پر محمول ہے ان کا استدلال حضرت جابر کی حدیث سے ہے کہ انہوں نے فرمایا جس شخص نے کسی رکعت میں سورت فاتحہ نہیں پڑھی گویا کہ اس نے نماز پڑھی ہی نہیں سوائے اس کے کہ وہ امام کے پیچھے ہو امام احمد بن حنبل فرماتے ہیں حضرت جابر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابی ہیں اور یہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اس حدیث کی تاویل کرتے (لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ) جو فاتحہ نہ پڑھے اس کی نماز نہیں ہوتی اس سے مراد وہ ہے جو اکیلا نماز پڑھتا ہو لیکن اس کے باوجود امام احمد بن حنبل نے یہ مسلک اختیار کیا ہے کہ امام کے پیچھے ہوتے ہوئے بھی کوئی آدمی سورت فاتحہ نہ چھوڑے

Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that when once Allah’s Messenger (SAW) finished an audible salah, he asked, “Did anyone of you recite with me? A man said that he did. He said, “I was wondering why there was difficulty in reciting the Qur’an.” The narrator added: The people thenceforth refrained from reciting the Qur’an with Allah’s Messenger when he made ajahry (audible) recital.

یہ حدیث شیئر کریں