اس سلام کو حذف کرنا سنت ہے
راوی: علی بن حجر , عبداللہ بن مبارک , ہقل بن زیاد , اوزاعی , قرہ بن عبدالرحمن , زہری , ابوسلمہ , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ وَهِقْلُ بْنُ زِيَادٍ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ قُرَّةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ حَذْفُ السَّلَامِ سُنَّةٌ قَالَ عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ يَعْنِي أَنْ لَا يَمُدَّهُ مَدًّا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهُوَ الَّذِي يَسْتَحِبُّهُ أَهْلُ الْعِلْمِ وَرُوِيَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ أَنَّهُ قَالَ التَّکْبِيرُ جَزْمٌ وَالسَّلَامُ جَزْمٌ وَهِقْلٌ يُقَالُ کَانَ کَاتِبَ الْأَوْزَاعِيِّ
علی بن حجر، عبداللہ بن مبارک، ہقل بن زیاد، اوزاعی، قرہ بن عبدالرحمن، زہری، ابوسلمہ، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ سلام کو حذف کرنا سنت ہے علی بن حجر کہتے ہیں کہ ابن مبارک فرماتے تھے اس میں مد نہ کیا کرو امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے اہل علم اس کو مستحب کہتے ہیں ابراہیم نخعی سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا تکبیر اور سلام دونوں میں وقف کیا جائے اور ہقل کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ امام اوزاعی کے کاتب تھے
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) said, “It is sunnah to shorten the salutation.” Ali ibn HIjr said that Ibn Mubarak would say, “Do not prolong it.”