جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 270

سجدوں کے درمیان اقعاء مکروہ ہے

راوی: عبداللہ بن عبدالرحمن , عبیداللہ بن موسی , اسرائیل , ابواسحق , حارث , علی

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَلِيُّ أُحِبُّ لَکَ مَا أُحِبُّ لِنَفْسِي وَأَکْرَهُ لَکَ مَا أَکْرَهُ لِنَفْسِي لَا تُقْعِ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عَلِيٍّ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ وَقَدْ ضَعَّفَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ الْحَارِثَ الْأَعْوَرَ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ يَکْرَهُونَ الْإِقْعَائَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَأَنَسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ

عبداللہ بن عبدالرحمن، عبیداللہ بن موسی، اسرائیل، ابواسحاق ، حارث، علی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اے علی میں تمہارے لئے وہ پسند کرتا ہوں جو اپنے لئے پسند کرتا ہوں اور تمہارے لئے اس چیز کو برا سمجھتا ہوں جس چیز کو اپنے لئے برا سمجھتا ہوں تم اقعاء نہ کرو دونوں سجدوں کے درمیان امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں اس حدیث کو ہمیں ابواسحاق کے علاوہ کسی اور کے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرنے کا علم نہیں ابواسحاق حارث اعور کو ضعیف کہا ہے اور اکثر اہل علم اقعاء کو مکروہ سمجھتے ہیں اس باب میں حضرت عائشہ انس اور ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی روایت ہے

Sayyidina Ali (RA) narrated that Allah’s Messenger said to him, “Ali I like for you what I like for myself and I dislike for you what I dislike for myself. Do not observe iq’a between two prostrations.”

یہ حدیث شیئر کریں