کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا
راوی: قتیبہ , حماد بن زید , جریر , منصور , ہلال بن یساف , سلمہ بن قیس
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ وَجَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ قَيْسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَوَضَّأْتَ فَانْتَثِرْ وَإِذَا اسْتَجْمَرْتَ فَأَوْتِرْ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عُثْمَانَ وَلَقِيطِ بْنِ صَبِرَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَالْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي کَرِبَ وَوَائِلِ بْنِ حُجْرٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ سَلَمَةَ بْنِ قَيْسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِيمَنْ تَرَکَ الْمَضْمَضَةَ وَالِاسْتِنْشَاقَ فَقَالَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ إِذَا تَرَکَهُمَا فِي الْوُضُوئِ حَتَّی صَلَّی أَعَادَ الصَّلَاةَ وَرَأَوْا ذَلِکَ فِي الْوُضُوئِ وَالْجَنَابَةِ سَوَائً وَبِهِ يَقُولُ ابْنُ أَبِي لَيْلَی وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ و قَالَ أَحْمَدُ الِاسْتِنْشَاقُ أَوْکَدُ مِنْ الْمَضْمَضَةِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَقَالَتْ طَائِفَةٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ يُعِيدُ فِي الْجَنَابَةِ وَلَا يُعِيدُ فِي الْوُضُوئِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَبَعْضِ أَهْلِ الْکُوفَةِ وَقَالَتْ طَائِفَةٌ لَا يُعِيدُ فِي الْوُضُوئِ وَلَا فِي الْجَنَابَةِ لِأَنَّهُمَا سُنَّةٌ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا تَجِبُ الْإِعَادَةُ عَلَی مَنْ تَرَکَهُمَا فِي الْوُضُوئِ وَلَا فِي الْجَنَابَةِ وَهُوَ قَوْلُ مَالِکٍ وَالشَّافِعِيِّ
قتیبہ بن سعید، حماد بن زید، جریر، منصور، ہلال بن یساف، سلمہ بن قیس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تم وضو کرو تو ناک صاف کرو اور جب استنجاء کے لئے پتھر استعمال کرو تو طاق عدد میں لو اس باب میں حضرت عثمان لقیط بن صبرہ ابن عباس مقدام بن معدیکرب وائل بن حجر ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی روایات مذکور ہیں امام ابوعیسٰی کہتے ہیں حدیث سلمہ بن قیس حسن صحیح ہے اہل علم نے کلی کرنے اور ناک میں پانی ڈالنے کے بارے میں اختلاف کیا ہے ایک گروہ کے نزدیک وضو میں ان دونوں کو چھوڑنے سے نماز دوبارہ پڑھنی ہوگی اور انہوں نے وضو اور جنابت میں اس حکم کو یکساں قرار دیا ہے ابن ابی لیلی عبداللہ بن مبارک احمد اور اسحاق بھی یہی کہتے ہیں امام احمد نے فرمایا کلی کرنے سے ناک میں پانی ڈالنے کی زیادہ تاکید ہےامام ابوعیسٰی نے فرمایا کہ ایک گروہ نے کہا کہ جنابت میں اعادہ کرے وضو میں نہ کرے سفیان ثوری اور بعض اہل کوفہ کا یہی قول ہے اور ایک گروہ کے نزدیک نہ وضو میں اعادہ کرے اور نہ غسل جنابت میں اعادہ کرے اس لئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت ہیں لہذا جو ان دونوں کو وضو اور غسل جنابت میں چھوڑ دے تو اس پر اعادہ نہیں ہے امام مالک اور امام شافعی کا یہی قول ہے۔
Salamah ibn Qays (May Allah be pleased with him) said that Allah's Messenger(Peace be upon him) said,"When you make ablution, snuff up water and when you use stone for istinja use an odd number."