جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 236

بسم اللہ کو زور سے نہ پڑھنا

راوی: احمد بن منیع , اسماعیل بن ابراہیم , سعیدجریری , قیس بن عبایہ , ابن عبداللہ بن مغفل

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ إِيَاسٍ الْجُرَيْرِيُّ عَنْ قَيْسِ بْنِ عَبَايَةَ عَنْ ابْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ سَمِعَنِي أَبِي وَأَنَا فِي الصَّلَاةِ أَقُولُ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ فَقَالَ لِي أَيْ بُنَيَّ مُحْدَثٌ إِيَّاکَ وَالْحَدَثَ قَالَ وَلَمْ أَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ أَبْغَضَ إِلَيْهِ الْحَدَثُ فِي الْإِسْلَامِ يَعْنِي مِنْهُ قَالَ وَقَدْ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَ أَبِي بَکْرٍ وَمَعَ عُمَرَ وَمَعَ عُثْمَانَ فَلَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا مِنْهُمْ يَقُولُهَا فَلَا تَقُلْهَا إِذَا أَنْتَ صَلَّيْتَ فَقُلْ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ وَعَلِيٌّ وَغَيْرُهُمْ وَمَنْ بَعْدَهُمْ مِنْ التَّابِعِينَ وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَابْنُ الْمُبَارَکِ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ لَا يَرَوْنَ أَنْ يَجْهَرَ بِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ قَالُوا وَيَقُولُهَا فِي نَفْسِهِ

احمد بن منیع، اسماعیل بن ابراہیم، سعیدجریری، قیس بن عبایہ، ابن عبداللہ بن مغفل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیٹے کہتے ہیں کہ میرے والد نے مجھے نماز میں ( بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ) پڑھتے ہوئے سنا تو کہا اے بیٹے یہ تو نئی چیز ہے نئی چیزوں سے بچو ابن عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے صحابہ میں سے کسی کو بھی بدعات پیدا کرنے کا اپنے والد سے زیادہ دشمن نہیں دیکھا اور کہا ان کے والد نے میں نے نماز پڑھی ہے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابوبکر اور عمر کے ساتھ میں نے ان میں سے کسی ایک کو بھی ( بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ) بلند آواز سے پڑھتے ہوئے نہیں سنا پس تم نہ کہو اور جب تم نماز پڑھو تو (الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ) سے شروع کرو امام ترمذی فرماتے ہیں عبداللہ بن مغفل کی حدیث حسن ہے اور اس پر اکثر اہل عمل جن میں ابوبکر عمر عثمان علی وغیرہ اور تابعین کا عمل ہے اور یہی قول ہے سفیان ثوری ابن مبارک احمد اور اسحاق کا کہ (بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ) کو اونچی آواز سے نہ پڑھتے بلکہ وہ فرماتے ہیں کہ (بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ) آہستہ پڑھے

The son of Sayyidina Abdullah ibn Mughaffal (RA) said that when his father heard him recite the Bismillah audibly in salah, he said, ‘O my son, this is something new (bid’ah). Keep away from innovation.’ Ibn Abdullah said, “I did not find any of the sahabah more against innovation in Islam than my father.’ He (Abdullah) said, “I offered salah with the Prophet (SAW) and with Abu Bakr (RA)Umar (RA) and Uthman (RA). None of them said the Bismillah in a loud voice. So, when you offer salah, do not recite it loudly, and begin the recital with al-Fatihah.”

یہ حدیث شیئر کریں