جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 226

وہ شخص جو مردو اور عورتوں کی امامت کرے

راوی: اسحاق انصاری , معن , مالک , اسحاق عبداللہ بن ابوطلحہ , انس بن مالک

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ جَدَّتَهُ مُلَيْکَةَ دَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِطَعَامٍ صَنَعَتْهُ فَأَکَلَ مِنْهُ ثُمَّ قَالَ قُومُوا فَلْنُصَلِّ بِکُمْ قَالَ أَنَسٌ فَقُمْتُ إِلَی حَصِيرٍ لَنَا قَدْ اسْوَدَّ مِنْ طُولِ مَا لُبِسَ فَنَضَحْتُهُ بِالْمَائِ فَقَامَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفَفْتُ عَلَيْهِ أَنَا وَالْيَتِيمُ وَرَائَهُ وَالْعَجُوزُ مِنْ وَرَائِنَا فَصَلَّی بِنَا رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ انْصَرَفَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالُوا إِذَا کَانَ مَعَ الْإِمَامِ رَجُلٌ وَامْرَأَةٌ قَامَ الرَّجُلُ عَنْ يَمِينِ الْإِمَامِ وَالْمَرْأَةُ خَلْفَهُمَا وَقَدْ احْتَجَّ بَعْضُ النَّاسِ بِهَذَا الْحَدِيثِ فِي إِجَازَةِ الصَّلَاةِ إِذَا کَانَ الرَّجُلُ خَلْفَ الصَّفِّ وَحْدَهُ وَقَالُوا إِنَّ الصَّبِيَّ لَمْ تَکُنْ لَهُ صَلَاةٌ وَکَأَنَّ أَنَسًا کَانَ خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحْدَهُ فِي الصَّفِّ وَلَيْسَ الْأَمْرُ عَلَی مَا ذَهَبُوا إِلَيْهِ لِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَامَهُ مَعَ الْيَتِيمِ خَلْفَهُ فَلَوْلَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَعَلَ لِلْيَتِيمِ صَلَاةً لَمَا أَقَامَ الْيَتِيمَ مَعَهُ وَلَأَقَامَهُ عَنْ يَمِينِهِ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ مُوسَی بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّهُ صَلَّی مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقَامَهُ عَنْ يَمِينِهِ وَفِي هَذَا الْحَدِيثِ دَلَالَةٌ أَنَّهُ إِنَّمَا صَلَّی تَطَوُّعًا أَرَادَ إِدْخَالَ الْبَرَکَةِ عَلَيْهِمْ

اسحاق انصاری، معن، مالک، اسحاق عبداللہ بن ابوطلحہ، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ ان کی دادی ملیکہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اپنے پکائے ہوئے کھانے سے دعوت کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس میں سے کھایا پھر فرمایا کھڑے ہو جاؤ تاکہ ہم تمہارے ساتھ نماز پڑھیں انس نے کہا میں کھڑا ہو اور میں نے اپنی چٹائی اٹھائی جو زیادہ استعمال ہونے کی وجہ سے سیاہ ہو چکی تھی میں نے اس پر پانی چھڑکا اور اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے میں نے اور یتیم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے صف بنائی جبکہ بڑھیا(دادی) ہمارے پیچھے کھڑی ہوگئیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز پڑھائی دو رکعت پھر ہماری طرف متوجہامام ابوعیسٰی فرماتے ہیں حدیث انس صحیح ہے اور اس پر عمل ہے اہل علم کا کہ اگر امام کے ساتھ ایک ہی آدمی اور عورت ہو تو آدمی امام کے دائیں جانب اور عورت پیچھے کھڑی ہو جائے بعض علماء اس حدیث سے صف کے پیچھے اکیلے نماز پڑھنے کے جواز پر استدلال کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ بچے کی نماز ہی نہیں لہذا انس نے تنہا کھڑے ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی لیکن یہ صحیح نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں یتیم کے ساتھ کھڑا کیا تھا اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یتیم کی نماز کو صحیح نہ سمجھتے تو انہیں انس کے ساتھ کھڑا نہ کرتے بلکہ انس کو اپنے دائیں طرف کھڑا کرتے اور روایت کی ہے موسیٰ بن انس نے انس سے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو دائیں جانب کھڑا کیا اور اس حدیث میں اس بات پر بھی دلالت ہے کہ یہ نفل نماز تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے برکت کے ارادے سے ایسا کیا

Sayyidina Ans ibn Malik (RA) reported that his grand mother, Mulaykah, invited Allah’s Messenger (SAW) to a meal prepared by her. He ate therefrom and then said, ‘Stand up, that we may pray with you.” Anas said that he stood up and picked up his old mat which had turned black due to age. He sprinkled water on itOand Allah’s Messenger (SAW) stood on it and Anas and Yatim formed a row behind him. The old woman stood behind them. So, the Prophet prayed two rakaat with them, and then departed.

یہ حدیث شیئر کریں