باپ کا اولاد سے انکار کرنا
راوی: عبدالجبار بن علاء عطار , سعید بن عبدالرحمن مخزومی , سفیان زہری , سعید بن مسیب , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَائِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْعَطَّارُ وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ جَائَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي فَزَارَةَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ امْرَأَتِي وَلَدَتْ غُلَامًا أَسْوَدَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ لَکَ مِنْ إِبِلٍ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَمَا أَلْوَانُهَا قَالَ حُمْرٌ قَالَ فَهَلْ فِيهَا أَوْرَقُ قَالَ نَعَمْ إِنَّ فِيهَا لَوُرْقًا قَالَ أَنَّی أَتَاهَا ذَلِکَ قَالَ لَعَلَّ عِرْقًا نَزَعَهَا قَالَ فَهَذَا لَعَلَّ عِرْقًا نَزَعَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
عبدالجبار بن علاء عطار، سعید بن عبدالرحمن مخزومی، سفیان زہری، سعید بن مسیب، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ قبیلہ بنوفزارہ کا ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری بیوی نے سیاہ لڑکا جنا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے پوچھا کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں عرض کیا جی ہاں۔ فرمایا ان کا رنگ کیسا ہے۔ عرض کیا۔ سرخ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کیا ان میں کوئی سیاہ بھی ہے۔ عرض کیا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا وہ کہاں سے آگیا۔ اس نے عرض کیا شاید اس میں کوئی رگ آگئی ہو۔ (یعنی اس کی نسل میں کوئی کالا ہوگا) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو پھر شاید ہمارے بیٹے میں بھی ایسی کوئی رگ تمہارے باپ دادا کی آگئی ہو۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Huraira (RA) reported that a man of Banu Fazarah came to the Prophet (SAW) and complained, “O Messenger of Allah, my wife has given birth to a boy with a black complexion.’ The Prophet asked him, “Do you have camels? He said, “Yes.” He asked, “What is their colour? “ He said, “Red.” He asked, “Is there a leaf-coloured one among them?” He said, “Yes, there is a leafy one among them.” He asked, “From where has it come?” The man offered, “Perhaps a vein resembled.” (An earlier one may have had this colour). The Prophet explained, “Thus, here too, is a resemblance to a vein (of an ancestor).” (A reversion to a strain).
[Bukhari 7314, Muslim 1500]
——————————————————————————–