باپ اور آزاد کرنے والے کے علاوہ کسی کو باپ یا آزاد کرنے والا کہنا
راوی: ہناد , ابومعاویہ , اعمش , ابراہیم تیمی اپنے والد
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ خَطَبَنَا عَلِيٌّ فَقَالَ مَنْ زَعَمَ أَنَّ عِنْدَنَا شَيْئًا نَقْرَؤُهُ إِلَّا کِتَابَ اللَّهِ وَهَذِهِ الصَّحِيفَةَ صَحِيفَةٌ فِيهَا أَسْنَانُ الْإِبِلِ وَأَشْيَائٌ مِنْ الْجِرَاحَاتِ فَقَدْ کَذَبَ وَقَالَ فِيهَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةُ حَرَامٌ مَا بَيْنَ عَيْرٍ إِلَی ثَوْرٍ فَمَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا أَوْ آوَی مُحْدِثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِکَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا وَمَنْ ادَّعَی إِلَی غَيْرِ أَبِيهِ أَوْ تَوَلَّی غَيْرَ مَوَالِيهِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِکَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ وَذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ يَسْعَی بِهَا أَدْنَاهُمْ قَالَ أَبُو عِيسَی وَرَوَی بَعْضُهُمْ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ عَلِيٍّ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عَلِيٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
ہناد، ابومعاویہ، اعمش، حضرت ابراہیم تیمی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی نے ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا جو شخص یہ گمان کرے کہ ہمارے پاس اللہ کی کتاب اور اس صحیفہ کے سوا اور کوئی کتاب ہے اس نے جھوٹ بولا اس صحیفہ میں اونٹوں کے دانتوں کی دیت اور زخموں کے احکامات مذکور ہیں۔ اسی خطبہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا مدینہ، حیر (پہاڑ) سے ثور (پہاڑ) تک حرم ہے پس جو کوئی اس میں کوئی بدعت نکالے یا کسی بدعتی کو ٹھکانہ دے اس پر اللہ تعالیٰ اور فرشتوں اور سب لوگوں کی لعنت ہے۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس سے کوئی فرض ونفل قبول نہیں فرمائے گا اور جس نے اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف نسبت کی یا اپنے آزاد کرنے والے کے علاوہ کسی اور کی طرف نسبت کی اس پر بھی اللہ اس کے فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے اور اللہ تعالیٰ اس سے بھی کوئی فرض یا نفل عبادت قبول نہیں کریں گے اور مسلمانوں کا کسی کو پناہ دینا ایک ہی ہے۔ ان کا ادنی آدمی بھی اگر کسی کو پناہ دے دے تو سب کو اس کی پابندی ضروری ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ بعض اسے اعمش سے وہ ابراہیم تیمی سے وہ حارث سے اور وہ علی سے اسی طرح کی حدیث نقل کرتے ہیں۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ حدیث کئی سندوں سے منقول ہیں۔
Ibrahim Tamimi reported on the authority of his father that Sayyidina Ali (RA) delivered to them a sermon, saying: If anyone thinks that we have anything else that we read besides Allah’s Book and this Sahifah (a scripture), a sahifah in which is mentioned blood wit of camels and wounds, then he is a liar. Allah’s Messenger (SAW) said that Madinah is sacred between (the places) Ayr and Thawr. Hence, if anyone innovates here a bid’ah or gives protection to an innovator then on him is the curse of Allah, the angels, and the people, all together. Allah will not accept from him, on the Day of Resurrection, any worship whether obligatory or supererogatory. And if anyone relates himself to other than his father, or cites as his emancipator other than the real one then on him is the curse of Allah, the angels and the people all together and no obligatory or supererogatory worship will be accepted from him. And, the protection given by the Muslims is the same, the lowest of them may offer it (and all will then have to respect it).”
[Bukhari 1870, Muslim 1370]
——————————————————————————–