باب
راوی: قتیبہ , لیث , ابن شہاب , عروہ , عائشہ
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ بَرِيرَةَ جَائَتْ تَسْتَعِينُ عَائِشَةَ فِي کِتَابَتِهَا وَلَمْ تَکُنْ قَضَتْ مِنْ کِتَابَتِهَا شَيْئًا فَقَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ ارْجِعِي إِلَی أَهْلِکِ فَإِنْ أَحَبُّوا أَنْ أَقْضِيَ عَنْکِ کِتَابَتَکِ وَيَکُونَ لِي وَلَاؤُکِ فَعَلْتُ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ بَرِيرَةُ لِأَهْلِهَا فَأَبَوْا وَقَالُوا إِنْ شَائَتْ أَنْ تَحْتَسِبَ عَلَيْکِ وَيَکُونَ لَنَا وَلَاؤُکِ فَلْتَفْعَلْ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْتَاعِي فَأَعْتِقِي فَإِنَّمَا الْوَلَائُ لِمَنْ أَعْتَقَ ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي کِتَابِ اللَّهِ مَنْ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي کِتَابِ اللَّهِ فَلَيْسَ لَهُ وَإِنْ اشْتَرَطَ مِائَةَ مَرَّةٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عَائِشَةَ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ الْوَلَائَ لِمَنْ أَعْتَقَ
قتیبہ، لیث، ابن شہاب، حضرت عروہ، ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نقل کرتے ہیں کہ بریرہ اپنی بدل کتابت میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا مدد لینے کے لئے آئیں جبکہ انہوں نے اس میں سے بالکل کچھ بھی ادا نہیں کیا تھا۔ حضرت عائشہ نے فرمایا واپس جاؤ اور ان سے پوچھو اگر وہ لوگ پسند کریں کہ میں تمہاری کتابت ادا کروں اور حق ولاء مجھے حاصل ہو تو میں ایسا کروں گی۔ حضرت بریرہ نے یہ بات ان لوگوں کو بتائی تو انہوں نے انکار کیا اور کہا کہ اگر حضرت عائشہ چاہیں تو ثواب کی نیت کر لیں اور حق ولاء ہمیں حاصل ہو تو ہم ایسا کر لیں گے۔ حضرت عائشہ نے یہ بات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیان کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسے خرید کر آزاد کر دو۔ کیونکہ ولاء اس کے لئے جو آزاد کرے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ ان لوگوں کا کیا حال ہے جو ایسی شرط باندھتے ہیں جو کتاب اللہ میں نہیں۔ جو شخص ایسی شرط لگائے گا۔ وہ شرط پوری نہیں کی جائے گی۔ اگرچہ وہ سو مرتبہ ہی کیوں نہ شرط لگائے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کئی سندوں سے منقول ہے۔ اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے کہ ولاء آزاد کرنے والے کے لئے ہے۔
Urwah reported on the authority of Sayyidah Aisha that Sayyidah Barirah (RA) came to her to seek help in buying her freedom, for she had been unable to pay anything of the agreed amount (as a mukatab). Sayyidah Aisha said to her, “Go to your owners. If the are agreeable to my paying for your freedom on your behalf and also have the right to inherit from you, I will do so. “So, she mentioned that to her people, but they refused, saying, she pays for your freedom hoping for reward (from Allah) and lets us have the right to inherit from you then it is acceptable to us.” Sayyidah Aisha (RA) mentioned that to Allah’s Messenger (SAW) He said to her “Buy her and set her free. The right to inherit belongs to one who emancipates.” He then stood up (among the people) and said, “What is the matter with the people; they put forward conditions not found in Allah’s Book. If anyone places conditions that are not in Allah’s Book then they are invalid, even if he makes the conditions a hundred times.”
[Ahmed 24576, Bukhari 2561, Muslim 1504, Abu Dawud 3929, Ibn Majah 2521, Nisai 4664]