وارث کے لئے وصیت نہیں
راوی: قتیبہ , ابوعوانہ , قتادہ , شہر بن حوشب , عبدالرحمن بن غنم , عمرو بن خارجہ
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ خَارِجَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ عَلَی نَاقَتِهِ وَأَنَا تَحْتَ جِرَانِهَا وَهِيَ تَقْصَعُ بِجِرَّتِهَا وَإِنَّ لُعَابَهَا يَسِيلُ بَيْنَ کَتِفَيَّ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ أَعْطَی کُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ وَلَا وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ وَالْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ
قتیبہ، ابوعوانہ، قتادہ، شہر بن حوشب، عبدالرحمن بن غنم، حضرت عمرو بن خارجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مرتبہ اپنی اونٹنی پر سوار ہو کر خطاب فرمایا۔ میں اس کی گردن کے نیچے کھڑا تھا وہ جگالی کر رہی تھی اور اس کا لعاب میرے کندھوں کے درمیان گر رہا تھا میں نے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے ہر حقدار کو اس کا حق دے دیا۔ پس وارث کے لئے وصیت نہیں۔ لڑکا صاحب فراش کا ہوگا (یعنی جس کی وہ بیوی یا باندی ہے) اور زانی کے لئے پتھر ہیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Amr ibn Kharijah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) sat on his she-camel and addressed the people. He (Amr) was standing under its neck and it was pouring out its cud, its saliva dropping on his shoulders. He heard him say, “Indeed, Allah, the Majestic and Glorious, gave every owner of right his due (right). There is no will for the heir. The child belongs to the (owner of the) bed and, for the adulterer are stones.”
[Nisai 3643, Ibn Majah 2712, Ahmed 1768]
——————————————————————————–