وصیت کی ترغیب
راوی: ابن ابی عمر , سفیان , ایوب , نافع , ابن عمر ما
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ وَلَهُ مَا يُوصِي فِيهِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَکْتُوبَةٌ عِنْدَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ
ابن ابی عمر، سفیان، ایوب، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کوئی مسلمان جس کے پاس وصیت کے لئے مال ہو تو اسے لازم ہے کہ دو راتیں بھی اس حالت میں نہ گزارے کہ اس کے پاس وصیت لکھی ہوئی نہ ہو۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ زہری اسے سالم سے وہ ابن عمر سے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی طرح نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Ibn Umar (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “It does not behoove a Muslim to let two nights go by without drawing a will while he has something for which he should make a bequest, but he should have it written down by him.”
[Bukhari 2738]
——————————————————————————–