جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ فرائض کے ابواب ۔ حدیث 2201

دادی، نانی کی میراث،

راوی: ابن ابی عمر , سفیان , زہری , قبیصہ بن ذویب کہتے ہیں کہ دادی یا نانی ابوبکر

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ قَالَ مَرَّةً قَالَ قَبِيصَةُ و قَالَ مَرَّةً رَجُلٌ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ قَالَ جَائَتْ الْجَدَّةُ أُمُّ الْأُمِّ وَأُمُّ الْأَبِ إِلَی أَبِي بَکْرٍ فَقَالَتْ إِنَّ ابْنَ ابْنِي أَوْ ابْنَ بِنْتِي مَاتَ وَقَدْ أُخْبِرْتُ أَنَّ لِي فِي کِتَابِ اللَّهِ حَقًّا فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ مَا أَجِدُ لَکِ فِي الْکِتَابِ مِنْ حَقٍّ وَمَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَی لَکِ بِشَيْئٍ وَسَأَسْأَلُ النَّاسَ قَالَ فَسَأَلَ النَّاسَ فَشَهِدَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَاهَا السُّدُسَ قَالَ وَمَنْ سَمِعَ ذَلِکَ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ قَالَ فَأَعْطَاهَا السُّدُسَ ثُمَّ جَائَتْ الْجَدَّةُ الْأُخْرَی الَّتِي تُخَالِفُهَا إِلَی عُمَرَ قَالَ سُفْيَانُ وَزَادَنِي فِيهِ مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ وَلَمْ أَحْفَظْهُ عَنْ الزُّهْرِيِّ وَلَکِنْ حَفِظْتُهُ مِنْ مَعْمَرٍ أَنَّ عُمَرَ قَالَ إِنْ اجْتَمَعْتُمَا فَهُوَ لَکُمَا وَأَيَّتُکُمَا انْفَرَدَتْ بِهِ فَهُوَ لَهَا

ابن ابی عمر، سفیان، زہری، حضرت قبیصہ بن ذویب کہتے ہیں کہ دادی یا نانی ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میرا پوتا یا نواسہ فوت ہوگیا ہے اور مجھے بتایا گیا ہے کہ قرآن مجید میں میرا کچھ حق مذکور ہے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کتاب اللہ میں تمہارے لئے کوئی حق نہیں اور نہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تمہارے بارے میں کوئی فیصلہ دیتے ہوئے سنا ہے، لیکن میں لوگوں سے پوچھوں گا۔ پس جب انہوں نے صحابہ سے پوچھا تو مغیرہ نے گواہی دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے چھٹا حصہ دیا ہے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا کہ تمہارے ساتھ یہ حدیث کس نے سنی ہے۔ کہا کہ محمد بن مسلم نے۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے چھٹا حصہ دیا۔ اس کے بعد دوسری دادی یا نانی (یعنی اس دادی یا نانی کی شریک) حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئی۔ سفیان کہتے ہیں کہ معمر نے زہری کے حوالے سے یہ الفاظ زیادہ نقل کئے ہیں۔ میں نے انہیں زہری سے حفظ نہیں کیا بلکہ معمر سے کیا ہے کہ حضرت عمر نے فرمایا اگر تم دونوں اکٹھی ہو جاؤ تو چھٹا حصہ ہی تم دونوں میں تقسیم ہوگا اور اگر تم دونوں میں سے کوئی ایک اکیلی ہوگی تو اس کے لئے چھٹا حصہ ہوگا۔

Qabisah ibn Zuwayb reported that a grandmother paternal or maternal came to Sayyidina Abu Bakr She said, “My son’s son or daughter’s son has died. And I have been informed that a right for me is recorded in the Book.’ Abu Bakr said, “I do not find a right for you in the Book and I have not heard Allah’s Messenger give a verdict for you. But, I will ask people.” So, he asked the people and Mughirah ibn Shu’bah bore witness that Allah’s Messenger (SAW) gave her one-sixth. He asked, “Who else heard the hadith with you”? He said “Muhammad ibn Muslamah,’ So Abu Bakr (RA) gave her one-sixth. Then came the other grandmother who followed her to Sayyidina Umar (RA) Sufyan said that Ma mar added words from Zuhri but I did not preserve from Zuhri. I preserved them from Ma’mar that Umar said, “If you two associate together then it (the one-sixth) is for both of you. And, if either of you alone then it is for her.”

[Abu Dawud 2894]

یہ حدیث شیئر کریں