جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ طب کا بیان ۔ حدیث 2157

نظر لگ جانا حق ہے اور اس کے لئے غسل کرنا

راوی: ابوحفص عمرو بن علی یحیی بن کثیر , ابوغسان عنبری , علی بن مبارک , یحیی بن کثیر , حیة بن حابس تمیمی اپنے والد

حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ کَثِيرٍ أَبُو غَسَّانَ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ حَدَّثَنِي حَيَّةُ بْنُ حَابِسٍ التَّمِيمِيُّ حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا شَيْئَ فِي الْهَامِ وَالْعَيْنُ حَقٌّ

ابوحفص عمرو بن علی یحیی بن کثیر، ابوغسان عنبری، علی بن مبارک، یحیی بن کثیر، حضرت حیة بن حابس تمیمی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ ہام (ایک پرندہ جس سے عرب بدفالی لیتے تھے) کوئی چیز نہیں لیکن نظر لگ جانا صحیح ہے۔

Sayyidina Habis Tamim (RA) reported having heard Allah’s Messenger (SAW) say, “There is nothing in ham (as the Arabs wrongly attach to it), but the (evil) eye is a fact.”

یہ حدیث شیئر کریں