معوذتین کے ساتھ جھاڑ پھونک کرنا
راوی: ہشام بن یونس کوفی , قاسم بن مالک مزنی , جریری , ابونصرہ , ابوسعید
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُونُسَ الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَالِکٍ الْمُزَنِيُّ عَنْ الْجَرِيرِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَعَوَّذُ مِنْ الْجَانِّ وَعَيْنِ الْإِنْسَانِ حَتَّی نَزَلَتْ الْمُعَوِّذَتَانِ فَلَمَّا نَزَلَتَا أَخَذَ بِهِمَا وَتَرَکَ مَا سِوَاهُمَا قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ
ہشام بن یونس کوفی، قاسم بن مالک مزنی، جریری، ابونصرہ، حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جنوں اور انسانوں کی نظر بد سے پناہ مانگا کرتے تھے یہاں تک کہ (قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ اور قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ) نازل ہوئیں۔ جب یہ نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں پڑھنا شروع کر دیا اور ان کے علاوہ سب کچھ ترک کر دیا۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور اس باب میں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی منقول ہے۔ امام ابوعیسٰی ترمزی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Sayyidina Abu Saeed reported that Allah’s Messenger (SAW) used to seek refuge from the jinn and the (evil) eye of human being till the mu’awidhatayn were revealed. When they were revealed, he adopted them and gave up everything else.
[Ibn Majah 3511]