دواء اور اس کی فضیلت
راوی: بشر بن معاذ , عقدی بصری , ابوعوانہ , زیاد بن علاقہ , اسامہ بن شریک
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَقَدِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ شَرِيکٍ قَالَ قَالَتْ الْأَعْرَابُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا نَتَدَاوَی قَالَ نَعَمْ يَا عِبَادَ اللَّهِ تَدَاوَوْا فَإِنَّ اللَّهَ لَمْ يَضَعْ دَائً إِلَّا وَضَعَ لَهُ شِفَائً أَوْ قَالَ دَوَائً إِلَّا دَائً وَاحِدًا قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا هُوَ قَالَ الْهَرَمُ قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي خُزَامَةَ عَنْ أَبِيهِ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
بشر بن معاذ، عقدی بصری، ابوعوانہ، زیاد بن علاقہ، حضرت اسامہ بن شریک کہتے ہیں کہ دیہاتیوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! کیا ہم دوانہ کیا کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ کے بندو، دوا کیا کرو۔ اللہ تعالیٰ نے کوئی مرض ایسا نہیں رکھا کہ اس کا علاج نہ ہو یا فرمایا دوانہ ہو۔ ہاں ایک مرض لاعلاج ہے۔ عرض کیا وہ کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بڑھاپا۔ اس باب میں حضرت ابن مسعود ابوہریرہ، ابوخزامہ (والد سے راوی ہیں) اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے بھی احادیث منقول ہیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Usamah ibn Shank reported that some villagers asked, “O Messenger of Allah! Shall we not take medicine”? He said, “Yes, O slaves of Allah do take medicine, for Allah has not placed a disease but also placed a cure for it.” Or, he said, “A medicine for it”, “except for one disease. “They asked, ‘O Messenger of Allah (SAW), what is it”? He said, “Old age.”
[Bukhari 291]
——————————————————————————–