جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 212

وہ شخص جو اکیلا نماز پڑھ چکا ہو پھر جماعت پائے

راوی: احمد بن منیع , ہشیم , یعلی بن عطاء , جابر بن یزید بن اسود

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا يَعْلَی بْنُ عَطَائٍ حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ الْأَسْوَدِ الْعَامِرِيُّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ شَهِدْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّتَهُ فَصَلَّيْتُ مَعَهُ صَلَاةَ الصُّبْحِ فِي مَسْجِدِ الْخَيْفِ قَالَ فَلَمَّا قَضَی صَلَاتَهُ وَانْحَرَفَ إِذَا هُوَ بِرَجُلَيْنِ فِي أُخْرَی الْقَوْمِ لَمْ يُصَلِّيَا مَعَهُ فَقَالَ عَلَيَّ بِهِمَا فَجِيئَ بِهِمَا تُرْعَدُ فَرَائِصُهُمَا فَقَالَ مَا مَنَعَکُمَا أَنْ تُصَلِّيَا مَعَنَا فَقَالَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا کُنَّا قَدْ صَلَّيْنَا فِي رِحَالِنَا قَالَ فَلَا تَفْعَلَا إِذَا صَلَّيْتُمَا فِي رِحَالِکُمَا ثُمَّ أَتَيْتُمَا مَسْجِدَ جَمَاعَةٍ فَصَلِّيَا مَعَهُمْ فَإِنَّهَا لَکُمَا نَافِلَةٌ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ مِحْجَنٍ الدِّيلِيِّ وَيَزِيدَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ يَزِيدَ بْنِ الْأَسْوَدِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهُوَ قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ قَالُوا إِذَا صَلَّی الرَّجُلُ وَحْدَهُ ثُمَّ أَدْرَکَ الْجَمَاعَةَ فَإِنَّهُ يُعِيدُ الصَّلَوَاتِ کُلَّهَا فِي الْجَمَاعَةِ وَإِذَا صَلَّی الرَّجُلُ الْمَغْرِبَ وَحْدَهُ ثُمَّ أَدْرَکَ الْجَمَاعَةَ قَالُوا فَإِنَّهُ يُصَلِّيهَا مَعَهُمْ وَيَشْفَعُ بِرَکْعَةٍ وَالَّتِي صَلَّی وَحْدَهُ هِيَ الْمَکْتُوبَةُ عِنْدَهُمْ

احمد بن منیع، ہشیم، یعلی بن عطاء، جابر بن یزید بن اسود سے روایت کرتے ہیں وہ اپنے والد سے کہ میں حاضر ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حج میں پس میں نے نماز پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ صبح کی مسجد خیف میں جب نماز ختم ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے دیکھا دو آمیوں کو کہ انہوں نے باجماعت نماز نہیں پڑھی تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا انہیں میرے پاس لاؤ پس انہیں لایا گیا اس حالت میں کہ ان کی رگیں خوف سے پھڑک رہیں تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا تمہیں ہمارے ساتھ کس چیز نے نماز پڑھنے سے روکا انہوں نے کہا ہم نے اپنی منزلوں میں نماز ادا کرلی تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایسا نہ کیا کرو اگر تم اپنی منزلوں میں نماز پڑھ لو اور پھر مسجد میں آؤ تو جماعت کے ساتھ نماز پڑھو وہ تمہارے لئے نقل ہوگئی اس باب میں محجن اور یزید بن عامر سے بھی روایت ہے امام ابوعیسٰی فرماتے ہیں یزید بن اسود کی حدیث حسن صحیح ہے اور یہ کئی علماء کا قول بھی ہے اور یہی کہتے ہیں سفیان ثوری شافعی احمد اور اسحاق کہ اگر کوئی شخص اکیلا نماز پڑھ چکا ہو پھر جماعت پا لے تو تمام نمازیں جماعت میں لوٹا سکتا ہے اگر مغرب کی نماز اکیلے پڑھی پھر جماعت مل گئی تو یہ حضرات کہتے ہیں کہ وہ جماعت کے ساتھ نماز پڑھے اور اس میں ایک رکعت ملا کر اسے جفت کر دے اور جو نماز اس نے اکیلے پڑھی ہوگی وہی فرض ہوگی۔

Jabir ibn Yazid al-Aswad reported his father as saying, “I was with Allah’s Messenger (SAW) during the Hajj. I offered the Salah of Fajr with him in the Masjid Khayf. After the Salah, he turned to us and observed that two men had not prayed with the congregation. He said that they should be brought to him, so, they were taken to him and their veins trembled from fear. He asked them what had prevented them from offering salah with them. They said that they had offered salah already at their stations. He said, “Do not do that. If you have already prayed at your bases and come to the mosque of congregational prayer then join them in prayer that would be a supererogatory (salah) for you.”

یہ حدیث شیئر کریں