صبر کے بارے میں
راوی: انصاری , معن , مالک بن انس زہری , عطاء بن یزید , ابوسعید
حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ نَاسًا مِنْ الْأَنْصَارِ سَأَلُوا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَاهُمْ ثُمَّ سَأَلُوهُ فَأَعْطَاهُمْ ثُمَّ قَالَ مَا يَکُونُ عِنْدِي مِنْ خَيْرٍ فَلَنْ أَدَّخِرَهُ عَنْکُمْ وَمَنْ يَسْتَغْنِ يُغْنِهِ اللَّهُ وَمَنْ يَسْتَعْفِفْ يُعِفَّهُ اللَّهُ وَمَنْ يَتَصَبَّرْ يُصَبِّرْهُ اللَّهُ وَمَا أُعْطِيَ أَحَدٌ شَيْئًا هُوَ خَيْرٌ وَأَوْسَعُ مِنْ الصَّبْرِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ مَالِکٍ هَذَا الْحَدِيثُ فَلَنْ أَذْخَرَهُ عَنْکُمْ وَالْمَعْنَی فِيهِ وَاحِدٌ يَقُولُ لَنْ أَحْبِسَهُ عَنْکُمْ
انصاری، معن، مالک بن انس زہری، عطاء بن یزید، حضرت ابوسعید فرماتے ہیں کہ انصار کے کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں دے دیا۔ انہوں نے مانگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دوبارہ دے دیا۔ اس کے بعد فرمایا میرے پاس جو کچھ مال ہوگا میں اسے تم سے روک کر ہرگز جمع نہیں کروں گا اور جو شخص بے نیازی اختیار کرے گا اللہ تعالیٰ اسے بے نیاز کر دے گا۔ جو مانگنے سے بچے گا، اللہ تعالیٰ اسے سوال کرنے سے بچائے گا۔ جو صبر کرے گا اللہ تعالیٰ اسے صبر کی توفیق عطا فرمائے گا اور کسی کو صبر سے بہتر اور کشادہ چیز نہیں دی گئی۔ اس باب میں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی حدیث منقول ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ مالک سے یہ حدیث ( فَلَنْ أَدَّخَرَهُ) اور (فَلَنْ أَذْخَرَهُ) کے الفاظ کے ساتھ منقول ہے۔ تم سے روک کر نہیں رکھوں گا۔
Sayyidina Abu Sa’eed narrated: Some people of the Ansar requested the Prophet (SAW) for something which he gave them. They asked again, and he gave it to them. He said thereafter, ‘If I had anything of value, I would not conceal it from you. He who is independent, Allah makes him free of want and him who refrains from begging, Allah saves him from having to beg, and he who is accustomed to patience, Allah enables him to show patience. And no one is given anything better and more encompassing than patience.’
[Bukhari 1469, Muslim 1053]