موذن کا اذان پر اجرت لینا مکروہ ہے
راوی: ہناد , ابوزبید , اشعث , حسن , عثمان بن ابوعاص
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو زُبَيْدٍ وَهُوَ عَبْثَرُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ قَالَ إِنَّ مِنْ آخِرِ مَا عَهِدَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ اتَّخِذْ مُؤَذِّنًا لَا يَأْخُذُ عَلَی أَذَانِهِ أَجْرًا قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عُثْمَانَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ کَرِهُوا أَنْ يَأْخُذَ الْمُؤَذِّنُ عَلَی الْأَذَانِ أَجْرًا وَاسْتَحَبُّوا لِلْمُؤَذِّنِ أَنْ يَحْتَسِبَ فِي أَذَانِهِ
ہناد، ابوزبید، اشعث، حسن، عثمان بن ابوعاص سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آخری وصیت مجھے یہ تھی کہ میں ایسا مؤذن مقرر کروں جو اذان پر اجرت نہ لے امام ابوعیسٰی فرماتے ہیں حدیث عثمان حسن ہے اور اس پر عمل سے اہل علم کا کہ مؤذن کے لئے اذان پر اجرت لینا مکروہ ہے اور مستحب ہے مؤذن کے لئے کہ وہ اذان دے آخرت کے ثواب کے لئے۔
Sayyidina Uthman ibn Abdul Aas (RA) narrated that the last instruction of Allah’s Messenger (SAW) to him was that he should select a muadhdhin who would not seek wages against the adhan he called.