ماں باپ سے حسن سلوک
راوی: محمد بن بشار , یحیی بن سعید , بہز بن حکیم بواسطہ والد اپنے دادا
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ أَخْبَرَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ أَخْبَرَنَا بَهْزُ بْنُ حَکِيمٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَبَرُّ قَالَ أُمَّکَ قَالَ قُلْتُ ثُمَّ مَنْ قَالَ أُمَّکَ قَالَ قُلْتُ ثُمَّ مَنْ قَالَ أُمَّکَ قَالَ قُلْتُ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ أَبَاکَ ثُمَّ الْأَقْرَبَ فَالْأَقْرَبَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَعَائِشَةَ وَأَبِي الدَّرْدَائِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَبَهْزُ بْنُ حَکِيمٍ هُوَ أَبُو مُعَاوِيَةَ بْنُ حَيْدَةَ الْقُشَيْرِيُّ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ تَکَلَّمَ شُعْبَةُ فِي بَهْزِ بْنِ حَکِيمٍ وَهُوَ ثِقَةٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ وَرَوَی عَنْهُ مَعْمَرٌ وَالثَّوْرِيُّ وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ الْأَئِمَّةِ
محمد بن بشار، یحیی بن سعید، حضرت بہز بن حکیم بواسطہ والد اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کون بھلائی کا زیادہ مستحق ہے فرمایا تمہاری ماں۔ میں نے عرض کیا اس کے بعد۔ فرمایا تمہاری والدہ۔ میں نے چوتھی مرتبہ عرض کیا اس کے بعد فرمایا تمہاری والدہ۔ میں نے چوتھی مرتبہ عرض کیا ان کے بعد کون زیادہ مستحق ہے؟ فرمایا تمہارے والد اور ان کے قریبی رشتہ داروں میں سے جو سب سے زیادہ قریبی ہو۔ اور اسی طرح درجہ بدرجہ۔ اس باب میں حضرت ابوہریرہ، عبداللہ بن عمر، عائشہ اور ابودرداء سے بھی احادیث منقول ہیں۔ بہز بن حکیم، معاویہ بن حیدہ قشیری کے بیٹے ہیں۔ یہ حدیث حسن ہے شعبہ نے بہز بن حکیم کے بارے میں کلام کیا ہے محدثین کے نزدیک یہ ثقہ ہیں ان سے معمر، سفیان ثوری، حماد بن سلمہ اور کئی دوسرے آئمہ راوی ہیں۔
Bahz ibn Hakim reported on the authority of his father and his grandfather that he asked, “0 Messenger of Allah! who is most deserving (of kind treatment)?” He said, “Your mother.” He asked, ‘Who next?” He said, “Your mother.” He asked, “And after her?” He (again) said, “Your mother.” He asked, “And next?” He said, “Your father. Then, the nearest, followed by the nearest.”
[Bukhari 5971, Muslim 2548]