بلوغت کی حد اور مال غنیمت میں حصہ دینا
راوی: محمد بن وزیر واسطی , اسحاق بن یوسف , سفیان , عبیداللہ بن عمر , نافع , ابن عمر
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَزِيرِ الْوَاسِطِيُّ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ عُرِضْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَيْشٍ وَأَنَا ابْنُ أَرْبَعَ عَشْرَةَ فَلَمْ يَقْبَلْنِي ثُمَّ عُرِضْتُ عَلَيْهِ مِنْ قَابِلٍ فِي جَيْشٍ وَأَنَا ابْنُ خَمْسَ عَشْرَةَ فَقَبِلَنِي قَالَ نَافِعٌ فَحَدَّثْتُ بِهَذَا الْحَدِيثِ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ فَقَالَ هَذَا حَدُّ مَا بَيْنَ الصَّغِيرِ وَالْکَبِيرِ ثُمَّ کَتَبَ أَنْ يُفْرَضَ لِمَنْ بَلَغَ الْخَمْسَ عَشْرَةَ
محمد بن وزیر واسطی، اسحاق بن یوسف، سفیان، عبیداللہ بن عمر، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے چودہ برس کی عمر میں ایک لشکر میں رسول اللہ کی خدمت میں پیش کیا گیا تو آپ نے مجھے قبول نہیں کیا پھر آئندہ سال بھی اسی طرح ایک لشکر میں پیش کیا گیا سو اس وقت میری عمر پندرہ سال تھی تو آپ نے مجھے جہاد کی اجازت دیدی۔ نافع کہتے ہیں کہ میں نے جب یہ حدیث عمر بن عبدالعزیز کو سنائی تو انہوں نے فرمایا یہ چھوٹے اور بڑے کے درمیان حد ہے پھر انہوں نے اپنے عمال کو لکھا کہ پندرہ سال کی عمر والوں کو مال غنیمت میں حصہ دیا جائے۔
Sayyidina Ibn Umar (RA) narrated: I was presented before Allah’s Messenger (SAW) for the army when! was fourteen years old. But, he did not enlist me. Then, the next year I was presented to him for the army being fifteen years and he took me.
Nafi’ said: I narrated this hadith to Umar ibn Abdul Aziz and he said, “The limit between a minor and a major (is this).” Then he wrote (to his officers) that those who attain the age of fifteen may be given share in spoils of war.
[Bukhari 2664, Muslim 1868]