عصر اور فجر کے بعد نماز پڑھنا مکروہ ہے
راوی: احمد بن منیع , ہشیم منصور , قتادہ , ابوعالیہ , ابن عباس
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ وَهُوَ ابْنُ زَاذَانَ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَالِيَةِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَال سَمِعْتُ غَيْرَ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَکَانَ مِنْ أَحَبِّهِمْ إِلَيَّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَعَنْ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّی تَغْرُبَ الشَّمْسُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عُمَرَ وَسَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَمُعَاذِ ابْنِ عَفْرَائَ وَالصُّنَابِحِيِّ وَلَمْ يَسْمَعْ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَلَمَةَ بْنِ الْأَکْوَعِ وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَعَائِشَةَ وَکَعْبِ بْنِ مُرَّةَ وَأَبِي أُمَامَةَ وَعَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ وَيَعْلَی بْنِ أُمَيَّةَ وَمُعَاوِيَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهُوَ قَوْلُ أَکْثَرِ الْفُقَهَائِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ أَنَّهُمْ کَرِهُوا الصَّلَاةَ بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَبَعْدَ صَلَاةِ الْعَصْرِ حَتَّی تَغْرُبَ الشَّمْسُ وَأَمَّا الصَّلَوَاتُ الْفَوَائِتُ فَلَا بَأْسَ أَنْ تُقْضَی بَعْدَ الْعَصْرِ وَبَعْدَ الصُّبْحِ قَالَ عَلِيُّ ابْنُ الْمَدِينِيِّ قَالَ يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ قَالَ شُعْبَةُ لَمْ يَسْمَعْ قَتَادَةُ مِنْ أَبِي الْعَالِيَةِ إِلَّا ثَلَاثَةَ أَشْيَائَ حَدِيثَ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّی تَغْرُبَ الشَّمْسُ وَبَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَحَدِيثَ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَقُولَ أَنَا خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّی وَحَدِيثَ عَلِيٍّ الْقُضَاةُ ثَلَاثَةٌ
احمد بن منیع، ہشیم منصور، قتادہ، ابوعالیہ، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کئی صحابیوں سے سنا جن میں عمر بن خطاب بھی ہیں جو میرے لئے ان سب میں محبوب ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایا فجر کے بعد نماز پڑھنے سے یہاں تک کہ سورج طلوع ہو جائے اور عصر کے بعد یہاں تک کہ سورج غروب ہو جائے اس باب میں حضرت علی ابن مسعود ابوسعید عقبہ بن عامر ابوہریرہ ابن عمر سمرہ بن جندب سلمہ بن الاکوع زید بن ثابت عبداللہ بن عمر معاذ بن عفراء اور صنابحی عائشہ کعب بن مرہ ابوامامہ عمرو بن عبسہ یفلی بن امیہ اور معاویہ سے بھی روایات منقول ہیں امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ابن عباس کی حضرت عمر سے مروی روایت حسن صحیح ہے اور اکثر فقہاء صحابہ اور ان کے بعد کے علماء کا یہی قول ہے کہ فجر کے بعد طلوع آفتاب تک اور عصر کے بعد غروب آفتاب تک نماز پڑھنا مکروہ ہے جہاں تک فوت شدہ نمازوں کا تعلق ہے ان کی ادائیگی میں کوئی حرج نہیں اور کہا علی بن مدینی نے کہ یحیی بن سعید کہتے ہیں کہ شعبہ نے کہا کہ قتادہ نے ابوالعالیہ سے صرف تین چیزیں سنی ہیں حدیث عمر کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فجر کے بعد طلوع آفتاب تک اور عصر کے بعد غروب آفتاب تک نماز پڑھنے سے منع فرمایا اور حدیث ابن عباس کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کسی کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ میرے بارے میں کہے کہ میں یونس بن متّی سے بہتر ہوں اور حدیث علی کہ قاضی تین قسم کے ہیں۔
Sayyidina Ibn Abbas (RA) said, “I heard from many Sahaba (RA) among whom is Umar ibn al-Khattab who is the dearest to me that Allah’s Messenger (SAW) disallowed us to offer Salah after Fajr till the sun had risen and after Asr till the sun had set.