لشکر کے چھوٹے جھنڈے
راوی: محمد بن عمر بن ولید کندی , محمد بن رافع , یحیی بن آدم , شریک , عمار , ابوزبیر , جابر
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ الْوَلِيدِ الْکِنْدِيُّ الْکُوفِيُّ وَأَبُو کُرَيْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ قَالُوا حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ عَنْ شَرِيکٍ عَنْ عَمَّارٍ يَعْنِي الدُّهْنِيَّ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَکَّةَ وَلِوَاؤُهُ أَبْيَضُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ يَحْيَی بْنِ آدَمَ عَنْ شَرِيکٍ قَالَ وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَلَمْ يَعْرِفْهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ يَحْيَی بْنِ آدَمَ عَنْ شَرِيکٍ و قَالَ حَدَّثَنَا غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ شَرِيکٍ عَنْ عَمَّارٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَکَّةَ وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَائُ قَالَ مُحَمَّدٌ وَالْحَدِيثُ هُوَ هَذَا قَالَ أَبُو عِيسَی وَالدُّهْنُ بَطْنٌ مِنْ بَجِيلَةَ وَعَمَّارٌ الدُّهْنِيُّ هُوَ عَمَّارُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الدُّهْنِيُّ وَيُکْنَی أَبَا مُعَاوِيَةَ وَهُوَ کُوفِيٌّ وَهُوَ ثِقَةٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ
محمد بن عمر بن ولید کندی، محمد بن رافع، یحیی بن آدم، شریک، عمار، ابوزبیر، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا سفید رنگ کا تھا۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اسے صرف یحیی بن آدم کے واسطہ سے شریک کی روایت سے پہچانتے ہیں۔ میں (امام ترمذی رحمہ اللہ) نے امام بخاری رحمہ اللہ سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے اسے صرف اسی روایت سے پہچانا۔ متعدد راویوں نے شریک سے وہ عمار سے وہ ابوزبیر سے اور وہ جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مرفوعاً نقل کرتے ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک پر کالے رنگ کی پگڑی تھی۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا اصلی حدیث یہی ہے۔ دھن، قبیلہ بجیلہ کا ایک خاندان ہے۔ عمار دہنی سے عمار بن معاویہ مراد ہیں۔ ان کی کنیت ابومعاویہ ہے۔ یہ کوفی ہیں اور محدثین کے نزدیک ثقہ ہیں۔
Sayyidina Jabir (RA)reported that Allah’s Messenger (SAW) entered Makkah and his standard was white (coloured).
[Abu Dawud 2592]