جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 1705

باب اللہ کے راستے میں تیر اندازی کی فضیلت کے بارے میں ۔

راوی: احمد بن منیع , یزید بن ہارون , محمد بن اسحاق , عبداللہ بن عبدالرحمن بن ابی حسین

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ لَيُدْخِلُ بِالسَّهْمِ الْوَاحِدِ ثَلَاثَةً الْجَنَّةَ صَانِعَهُ يَحْتَسِبُ فِي صَنْعَتِهِ الْخَيْرَ وَالرَّامِيَ بِهِ وَالْمُمِدَّ بِهِ وَقَالَ ارْمُوا وَارْکَبُوا وَلَأَنْ تَرْمُوا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ تَرْکَبُوا کُلُّ مَا يَلْهُو بِهِ الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ بَاطِلٌ إِلَّا رَمْيَهُ بِقَوْسِهِ وَتَأْدِيبَهُ فَرَسَهُ وَمُلَاعَبَتَهُ أَهْلَهُ فَإِنَّهُنَّ مِنْ الْحَقِّ

احمد بن منیع، یزید بن ہارون، محمد بن اسحاق، حضرت عبداللہ بن عبدالرحمن بن ابی حسین سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ ایک تیر کی وجہ سے تین آدمیوں کو جنت میں داخل کرے گا۔ کاریگر (یعنی تیر بنانے والا) جو اس کے بنانے میں ثواب کی امید رکھے، تیر انداز (تیر چلانے والا) اور اسی کے لئے تیروں کو اٹھا کر رکھنے اور اسے دینے والا پھر فرمایا تیراندازی اور سواری سیکھو اور تمہارا تیر پھینکنا میرے نزدیک سواری سے زیادہ بہتر ہے پھر ہر وہ کھیل جس سے مسلمان کھیلتا ہے باطل (بیکار) ہیں۔ سوائے تیر اندازی اپنے گھوڑے کو سدھانا اور اپنی بیوی کے ساتھ کھیلنا یہ تینوں صحیح ہے۔

Sayvidina Abdullah ibn Abdur Rahman ibn Abu Husayn reported that Allah s Messenger said, “Indeed, Allah will admit to paradise three men because of one arrow; The maker who has a good motive in his mind while making it, the shooter and the one who hands it to him. He said further, Shoot and ride. And, that you shoot is dearer to me than that you ride. Every thing with which a Muslim man amuses himself is void except his shooting with a how, his training of his horse and his playing with his wife for they are among the right.’

[Ibn e Majah 2811]

یہ حدیث شیئر کریں