جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 1684

باب جنگ کے متعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت ۔

راوی: محمد بن بشار , عبدالرحمن بن مہدی , سفیان , علقمہ بن مرثد , سلیمان بن بریدہ اپنے والد

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا بَعَثَ أَمِيرًا عَلَی جَيْشٍ أَوْصَاهُ فِي خَاصَّةِ نَفْسِهِ بِتَقْوَی اللَّهِ وَمَنْ مَعَهُ مِنْ الْمُسْلِمِينَ خَيْرًا وَقَالَ اغْزُوا بِسْمِ اللَّهِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ قَاتِلُوا مَنْ کَفَرَ بِاللَّهِ وَلَا تَغُلُّوا وَلَا تَغْدِرُوا وَلَا تُمَثِّلُوا وَلَا تَقْتُلُوا وَلِيدًا فَإِذَا لَقِيتَ عَدُوَّکَ مِنْ الْمُشْرِکِينَ فَادْعُهُمْ إِلَی إِحْدَی ثَلَاثِ خِصَالٍ أَوْ خِلَالٍ أَيَّتُهَا أَجَابُوکَ فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَکُفَّ عَنْهُمْ وَادْعُهُمْ إِلَی الْإِسْلَامِ وَالتَّحَوُّلِ مِنْ دَارِهِمْ إِلَی دَارِ الْمُهَاجِرِينَ وَأَخْبِرْهُمْ أَنَّهُمْ إِنْ فَعَلُوا ذَلِکَ فَإِنَّ لَهُمْ مَا لِلْمُهَاجِرِينَ وَعَلَيْهِمْ مَا عَلَی الْمُهَاجِرِينَ وَإِنْ أَبَوْا أَنْ يَتَحَوَّلُوا فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّهُمْ يَکُونُوا کَأَعْرَابِ الْمُسْلِمِينَ يَجْرِي عَلَيْهِمْ مَا يَجْرِي عَلَی الْأَعْرَابِ لَيْسَ لَهُمْ فِي الْغَنِيمَةِ وَالْفَيْئِ شَيْئٌ إِلَّا أَنْ يُجَاهِدُوا فَإِنْ أَبَوْا فَاسْتَعِنْ بِاللَّهِ عَلَيْهِمْ وَقَاتِلْهُمْ وَإِذَا حَاصَرْتَ حِصْنًا فَأَرَادُوکَ أَنْ تَجْعَلَ لَهُمْ ذِمَّةَ اللَّهِ وَذِمَّةَ نَبِيِّهِ فَلَا تَجْعَلْ لَهُمْ ذِمَّةَ اللَّهِ وَلَا ذِمَّةَ نَبِيِّهِ وَاجْعَلْ لَهُمْ ذِمَّتَکَ وَذِمَمَ أَصْحَابِکَ لِأَنَّکُمْ إِنْ تَخْفِرُوا ذِمَّتَکُمْ وَذِمَمَ أَصْحَابِکُمْ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَخْفِرُوا ذِمَّةَ اللَّهِ وَذِمَّةَ رَسُولِهِ وَإِذَا حَاصَرْتَ أَهْلَ حِصْنٍ فَأَرَادُوکَ أَنْ تُنْزِلَهُمْ عَلَی حُکْمِ اللَّهِ فَلَا تُنْزِلُوهُمْ وَلَکِنْ أَنْزِلْهُمْ عَلَی حُکْمِکَ فَإِنَّکَ لَا تَدْرِي أَتُصِيبُ حُکْمَ اللَّهِ فِيهِمْ أَمْ لَا أَوْ نَحْوَ هَذَا قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِي الْبَاب عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ مُقَرِّنٍ وَحَدِيثُ بُرَيْدَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

محمد بن بشار، عبدالرحمن بن مہدی، سفیان، علقمہ بن مرثد، حضرت سلیمان بن بریدہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی شخص کو کسی لشکر کا امیر مقرر کرتے تو اسے تقوی اور پرہیز گاری کی وصیت کرتے اور اس کے ساتھ جانے والے مسلمانوں کے ساتھ بھلائی کا حکم دیتے اور فرماتے اللہ کے نام سے اور اسی کے راستے میں جہاد کرو اور ان کے ساتھ جنگ کرو جو اللہ کے منکر ہیں، مال غنیمت میں چوری نہ کرو، عبدشکنی نہ کرو۔ مثلہ (ہاتھ پاؤں کاٹنا) نہ کرو اور بچوں کو قتل نہ کرو۔ پھر جب تمہارا دشمن کے ساتھ آمنا سامنا ہوا تو انہیں تین چیزوں کی دعوت دو اگر وہ لوگ اس میں سے جنگ نہ کرو چنانچہ انہیں اسلام کی دعوت دو اور کہو کہ وہ لوگ اپنے علاقے سے مہاجروں کے علاقے کی طرف چلے جائیں اور انہیں بتا دو اگر وہ لوگ ایسا کریں گے تو ان کے لئے بھی وہی کچھ ہے جو مہاجرین کے لئے ہے (مال غنیمت) اور ان پر بھی وہی کچھ ہے جو مہاجرین پر ہے۔ (دین کی نصرت وتائید) لیکن اگر وہ لوگ وہاں جانے سے انکار کر دیں تو انہیں بتا دو کہ تم لوگ دیہاتی مسلمانوں کی طرح ہو تم پر وہی حکم جاری ہوگا جو دیہاتی مسلمانوں پر ہے۔ یہاں تک کہ وہ لوگ جہاد میں شریک ہوں لیکن اگر وہ لوگ اس سے بھی انکار کر دیں تو اللہ سے مدد مانگتے ہوئے ان سے جنگ کرو۔ پھر اگر کسی قلعے کا محاصرہ کرو اور قلعے والے اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پناہ مانگیں تو انہیں پناہ مت دو۔ البتہ اپنی اور اپنے لشکر کی پناہ دے سکتے ہو کیونکہ اگر بعد میں تم عہدشکنی کرو تو اپنے عہد وپیمان کو توڑنا اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد وپناہ کو توڑنے سے بہتر ہے۔ اور اسی طرح اگر وہ لوگ چاہیں کہ تم اللہ کے حکم کے مطابق فیصلہ کرو تو ایسا نہ کرنا بلکہ اپنے حکم پر فیصلہ کرنا کیونکہ تم نہیں جانتے کہ اللہ کا کیا حکم ہے تم اس کے مطابق فیصلہ کر رہے ہو یا نہیں۔ یا اسی کی مثل ذکر کیا۔ اس باب میں حضرت نعمان بن مقرن سے بھی حدیث منقول ہے۔ حدیث بریدہ حسن صحیح ہے۔

Sulayman ibn Buraydah reported on the authority of his father (Sayyidina Buraydah that when Allah’s Messenger (SAW) sent a commander with an army, he instructed him to fear Allah himself particularly and be mindful of the good of the Muslims with him. He would also say. Go fight in the name of Allah and in His path. Fight those who disbelieve in Allah. Do not be unfaithful regarding the spoils, do not be treacherous and do not mutilate anyone and do not kill children. When you meet your enemy among the polytheists, invite them to one of the three things, and whichever of these they agree, accept that from them and refrain (to fight) from them. Invite them to Islam and to migrate from their areas to the regions of the Muhajirs and inform them that if they do that then for them is that which is for the Muhajirs, and the same responsibilities as for the Muhajirs. If they refuse to migrate then inform them that they will he like the Muslims of the deserts and the same injunctions will apply to them as to the desert Muslims, and they will have no share in booty or fai unless they participate in jihad. But, if they refuse then seek Allah’s help against them and fight them. So, if you surround a fort and they seek the protection of Allah and His Messenger then do not give it to them, but give them your protection and the profection of your friends, for, if you retract from your protection and the protection of your friends then that is better than your violating the protection of Allah and His Messenger . And if you have beseiged the people in a fort and they wish you to judge according to Allah’s commands then do not do it, but decide within your orbit because you do not know what the command of Allah is and whether you follow Allah’s commands or not in deciding the matter.”

[Muslim 1731, Abu Dawud 2612, Ibn e Majah 2858, Ahmed 23039]

یہ حدیث شیئر کریں