باب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ترکہ۔
راوی: حسن بن علی خلال , بشر بن عمر , مالک بن انس , ابن شہاب , مالک بن اوس
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَدَخَلَ عَلَيْهِ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ وَالزُّبَيْرُ بْنُ الْعَوَّامِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَسَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ ثُمَّ جَائَ عَلِيٌّ وَالْعَبَّاسُ يَخْتَصِمَانِ فَقَالَ عُمَرُ لَهُمْ أَنْشُدُکُمْ بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَائُ وَالْأَرْضُ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا نُورَثُ مَا تَرَکْنَا صَدَقَةٌ قَالُوا نَعَمْ قَالَ عُمَرُ فَلَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجِئْتَ أَنْتَ وَهَذَا إِلَی أَبِي بَکْرٍ تَطْلُبُ أَنْتَ مِيرَاثَکَ مِنْ ابْنِ أَخِيکَ وَيَطْلُبُ هَذَا مِيرَاثَ امْرَأَتِهِ مِنْ أَبِيهَا فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا نُورَثُ مَا تَرَکْنَا صَدَقَةٌ وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّهُ صَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ طَوِيلَةٌ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ
حسن بن علی خلال، بشر بن عمر، مالک بن انس، ابن شہاب، حضرت مالک بن اوس فرماتے ہیں کہ میں عمر بن خطاب کی خدمت میں حاضر ہوا تو عثمان، زبیر بن عوام، عبدالرحمن بن عوف اور سعد بھی تسریف لائے پھر حضرت علی اور حضرت عباس بھی آپس میں تکرار کرتے ہوئے تشریف لائے۔ حضرت عمر نے فرمایا میں تمہیں اس اللہ کی قسم دیتا ہوں جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں کیا تمہیں علم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہمارا (یعنی ابنیاء) کا کوئی وارث نہیں ہوتا۔ ہم جو کچھ چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے۔ ان سب نے فرمایا: ہاں۔ حضرت عمر نے فرمایا جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو ابوبکر نے کہا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خلیفہ ہوں اس وقت آپ اور یہ (علی اور عباس) دونوں ابوبکر صدیق کے پاس آئے اور آپ (عباس) اپنے بھتیجے اور یہ (علی) اپنی بیوی کی میراث طلب کرنے لگے۔ اس پر ابوبکر نے فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کر فرماتے ہوئے سنا کہ ہمارا انبیاء) کا کوئی وارث نہیں ہوتا ہم جو کچھ چھوڑ دیں وہ صدقہ ہے اللہ تعالیٰ اچھی طرح جانتا ہے کہ وہ سچے اور نیکی کی راہ پر چلنے اور حق کی اتباع کرنے والے تھے۔ اس حدیث میں طول قصہ ہے۔ یہ حدیث حضرت مالک بن انس کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے۔
Maalik ibn Aws ibn Hadathani narrated : I visited Umar ibn Khattab (RA) Uthman ibn Affan (RA)Zubayr ibn Awf and Sad ibn Abu Waqqas (RA) also come there. Suddenly, Ali and Abbas came quarelling over something. Umar (RA) asked them, “I call upon you by Allah with Whose permission the heavens and earth exist do you know that Allah’s Messenger (SAW) said "We have no heirs and whatever we leave behind is sadaqah?” They affirmed, “Yes” Umar said, “When Allah’s Messenger died, Abu Bakr had said, ‘I am the custodian of Allah’s Messenger (SAW) And, you and he came to Abu Bakr, and you demanded your inheritance from the son of your brother, and he the inheritance of his wife from her father.-But, Abu Bakr told you that Allah’s Messenger (SAW) had said: We leave no heirs and what we leave behind is sadaqah. And Allah knows that he was true, righteous and an observer of truth.” {The hadith has a long account here).
[Bukhari 3094, Muslim 1757]