وقت کی فضلیت
راوی: قتیبہ , لیث , خالد بن یزید , سعید بن ابی ہلال , اسحاق بن عمر , عائشہ
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَا صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةً لِوَقْتِهَا الْآخِرِ مَرَّتَيْنِ حَتَّی قَبَضَهُ اللَّهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ قَالَ الشَّافِعِيُّ وَالْوَقْتُ الْأَوَّلُ مِنْ الصَّلَاةِ أَفْضَلُ وَمِمَّا يَدُلُّ عَلَی فَضْلِ أَوَّلِ الْوَقْتِ عَلَی آخِرِهِ اخْتِيَارُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ فَلَمْ يَکُونُوا يَخْتَارُونَ إِلَّا مَا هُوَ أَفْضَلُ وَلَمْ يَکُونُوا يَدَعُونَ الْفَضْلَ وَکَانُوا يُصَلُّونَ فِي أَوَّلِ الْوَقْتِ قَالَ حَدَّثَنَا بِذَلِکَ أَبُو الْوَلِيدِ الْمَکِّيُّ عَنْ الشَّافِعِيِّ
قتیبہ، لیث، خالد بن یزید، سعید بن ابی ہلال، اسحاق بن عمر، عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کبھی آخر وقت میں نماز نہیں پڑھی مگر دو دفعہ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وفات پائی امام ابوعیسٰی فرماتے ہیں یہ حدیث غریب ہے اس کی سند متصل نہیں امام شافعی کے نزدیک نماز کے لئے اول وقت افضل ہے جو چیزیں اس کی فضیلت پر دلالت کرتی ہیں ان میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابوبکر اور عمر کا عمل ہے کیونکہ وہ لوگ افضل چیز کو اختیار کرتے تھے اور اس کو کبھی ترک نہیں کرتے تھے اور وہ ہمیشہ اول وقت میں نماز پڑھتے تھے یہ حدیث ابوولید مکی نے بواسطہ امام شافعی ہمیں بیان کی ہے۔
Sayyidah Aishah (RA) said that apart from two times, Allah's Messenger (SAW) never offered Salah at its last hour, till he died